ایک تازہ ترین سروے صدر اوباما کیلیے یہ بری خبر لایا ہے کہ امریکی شہریوں کی اکثریت ان کی معاشی پالیسیوں سے خوش نہیں ہے۔
'دی کوئینی پائک یونیورسٹی' کی جانب سے کیے گئے عوامی رائے عامہ کے ایک جائزے کے نتائج کے مطابق 58 فی صد امریکی باشندے صدر اوباما کے ملکی معاشی معاملات کو چلانے کے طریقہ کار سے ناخوش ہیں۔
امریکہ میں بے روزگاری کی شرح نو فی صد کو چھور رہی ہے اور معیشت کی سست رفتاری کے باعث نوکریوں کے حصول میں مشکلات اور اخراجات کے مطابق وسائل کی عدم موجودگی کے سبب امریکیوں کی اکثریت پریشانی سے دوچار ہے۔
سروے کے مطابق بےروزگاری میں کمی کے حوالے سے صدر اوباما کی پالیسیوں کی مقبولیت بھی گزشتہ ماہ ریکارڈ کی گئی 52 فی صد کی شرح کے مقابلے میں 47 فی صد تک گر گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد مئی کے مہینے میں صدر اوباما کی عوامی مقبولیت میں بہتری آئی تھی۔
اس سے قبل بدھ کے روز 'سی این این ' اور ا'وپینین پول' کے اشتراک سے کیے گئے ایک عوامی جائزے کے نتائج منظرِ عام پر آئے تھے جن کے مطابق معاشی معاملات امریکی باشندوں کے نزدیک ان کا سب سے بڑا ایشو ہے۔
'واشنگٹن پوسٹ' اور 'اے بی سی نیوز' کے اشتراک سے عوامی رائے جاننے کیلیے کیے گئے ایک حالیہ جائزے میں بھی عوام کی اکثریت (59 فی صد) نے صدر اوباما کی معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔