امریکہ میں اگرچہ معیشت اور روزگار کی صورت حال بہترہوئی ہے لیکن ماہرین کا کہناہے کہ شرح نمو میں اضافے کے لیےایسے اقدامات کی فوری ضرورت ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔ صدر براک اوباما اور کئی سیاسی راہنما جنوبی کوریا، پاناما اور کولمبیا کے ساتھ التوا میں پڑے ہوئے آزاد تجارت کے معاہدوں کی جلد منظوری پر زودے دے رہے ہیں۔
اپنے اسٹیٹ آف دی یونین ایڈرس میں صدر براک اوباما نے 2014 ء تک امریکی برآمدات دگنی کرنے کے اپنے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔
ہم جتنی زیادہ برآمدات کریں ، ہمارے ملک میں اتنی ہی زیادہ نوکریاں پیدا ہوں گی۔
صدر اوباما کا کہتے ہیں کہ اپنی برآمدات دگنی کرنے سے ہم اپنے ہاں 20 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرسکتے ہیں۔ مگر جنوبی کوریا کے ساتھ پچھلے مہینے آزاد تجارت کے ایک معاہدے کے تحت امریکی موٹرگاڑیوں اور بڑے گوشت پر ٹیکسوں میں کمی کے باوجود امریکی قانون ساز اسے تکمیل تک پہنچانے میں سستی روی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
صدر اوباما کا کہناہے کہ اس معاہدے کو کاروباری افراد، کارکنوں ، ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز کی غیر معمولی حمایت حاصل ہے۔ میں کانگریس سے کہوں گا کہ اس کی جلد ازجلد منظوری دیں۔
صدر دونوں پارٹیوں کی جس حمایت پر زور دے رہے ہیں اس میں ایوان کے ری پبلکنز کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔
منگل کے روز سمندر پار بین الاقوامی تجارتی امور کی نگران کمیٹی کے چیئرمین رکن اسمبلی ڈیوکیمپ نے جنوبی کوریا، پانامہ اور کولمبیا کے ساتھ آزاد تجارت کے تمام معاہدوں کی چھ ماہ کے اندراندر منظوری پر زور دیا تھا۔
ڈیو کیمپ کہتے ہیں کہ اس ڈیڈ لائن کے پیچھے کوئی سیاسی یا مخصوص مقاصد نہیں ہیں۔ اس کا اصل مقصد امریکی کارکنوں کے لیے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ یہ تین معاہدے امریکی مصنوعات اور خدمات کی برآمدمیں اضافہ کرکے امریکیوں کے لیے ملازمتوں کی راہ ہموار کریں گے، جس کے لیے حکومت کو ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرناپڑے گا۔
کیمپ کا کہنا ہے کہ صرف جنوبی کوریا کے ساتھ معاہدے سے 70 ہزار تک نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ لیکن ڈیموکریٹک شریک چیئر مین سینڈر لیون کے مطابق سکون و اطمینان کی پالیسی کے نتیجے میں بہتر معاہدے عمل میں آئیں گے۔
ان کا کہناہے کہ تجارتی معاہدوں کو ایسی شکل دینے کی ضرورت ہے جس سے تجارت میںٕ اضافے کے ساتھ ہی ان کے ثمرات میں مزید اضافہ ہو سکے ۔
لیکن کیپیٹل ہل پر ایوان کی کمیٹی کی سماعت میں پیش ہونے والے کاروباری نمائندوں نے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
امریکن فارم بیور فیڈریشن کے صدررابرٹ سٹیل مین کہتے ہیں برآمدات میں لگائے جانے والے ہر ایک ارب ڈالر سے امریکہ میں نوہزار ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ان تینوں معاہدوں سے مجموعی طورپر، اگر ان پر عمل ہوتا ہے توامریکی زرعی شعبے میں لگ بھگ تین ارب ڈالر کی تجارت ہوگی۔
آزاد تجارت کے حامیوں نے اپنے موقف کی حمایت میں 2009ء کی لبیریونین کی ایک رپورٹ پیش کی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ جنوبی کوریا نے امریکہ میں تقریباً پانچ لاکھ کاربرآمد کیں جبکہ امریکی کارساز اداروں نے جوگاڑیاں جنوبی کوریا بھیجیں ان کی تعداد چھ ہزار سے بھی کم تھی۔
فیڈکس انٹرنیشنل کے سربراہ مائیکل ڈکر کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں مزید تاخیر امریکہ کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
وہ کہتے ہیں اگر ہم دیر کرتے ہیں تودوسرے آگے بڑھیں گے کیونکہ اعداد و شمار اور عالمی تجارت میں اپنا وجود رکھنے والی طاقت کے معاملے میں ان کے کیلکولیٹر بھی اسی طرح کام کرتے ہیں جیسا کہ ہمارے۔
کاروباری برداری کے نمائندوں کا کہناہے کہ وقت کے تقاضے سے صرف نظر نہیں کرناچاہیے کیونکہ یورپی یونین اس سال کے آخر میں جنوبی کوریا کے ساتھ آزاد تجارت کا ایک جامع معاہدہ طے کرنے کے لیے تیار ہے۔