امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو دیر گئے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ صدر اوباما کی انتظامیہ سے انہیں اقتدار کی منتقلی کا عمل درست انداز میں جاری ہے۔
ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان ان کی ٹیم کے اندرونی اختلافات کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات اور وسیع پیمانے پر ہونے والی ان قیاس آرائیوں کے تناظر میں سامنے آیا کہ ان کی کابینہ میں کون شامل ہو گا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹوئیڑ بیان میں کہا کہ "ایسے میں جب میں کابینہ اور دیگر عہدوں کے بارے میں فیصلہ کر رہا ہو تو یہ عمل بہت ہی منظم انداز میں جاری ہے۔ یہ صرف مجھے ہی علم ہے کہ حتمی طور پر یہ کون (لوگ) ہیں۔"
اس سے تھوڑی دیر پہلے ہی امریکہ کے ایک موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ویب سائیٹ پر ریپبلکن کے سابق قومی سلامتی کے عہدیدار ایلیٹ کوہن کا ایک بہت ہی تنقیدی مضمون شائع کیا جنہوں نے لکھا کہ وہ یہ مشورہ نہیں دیں گے کہ قدامت پسند ٹرمپ کے تحت کام کریں۔
کوہن نے کہا کہ انتخاب کے بعد انتظامیہ کی تبدیلی کے عبوری عرصے کے دوران ہمیشہ سے کسی حد تک بدنظمی ہوتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ کوئی معمول کی تبدیلی نہیں ہے اور ٹرمپ کی انتظامیہ کوئی عام صدارتی انتظامیہ نہیں ہو گی۔
انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ "اس وقت جب یہ (انتظامیہ) اس بارے میں انکساری سے کام نہیں لیتی کہ یہ کیا جانتی ہے اور ان لوگوں کے بارے میں یہ فراخ دلی کا مظاہرہ نہیں کرتی جنہوں نے اس کی مخالفت کی تھی تو اسے ناکامیوں اور بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (انتظامیہ کی منتقلی) کی عبوری ٹیم کی بدنظمی کی وجہ سے پہلے ہی اسے یہ (صورت حال ) درپیش ہے۔"
اس بدنظمی کا اظہار اس سے ہوتا ہے کہ صدارتی انتخاب سے پہلے نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی عبوری ٹیم کی قیادت کر رہے تھے لیکن اب انھیں ہٹا کر نائب صدر منتخب مائیک پینس کو یہ کردار سونپ دیا گیا ہے۔