ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی، پومپیو کی برطانوی حکام سے گفت و شنید

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کے درمیان ’’خصوصی تعلقات‘‘ فروغ پاتے رہیں گے، باوجود اس بات کے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور برطانیہ کے مواصلاتی نیٹ ورک سے چین کی وابستگی پر دونوں ممالک کے درمیان اختلافات ہیں۔

بدھ کے روز لندن میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، پومپیو نے کہا کہ وزیر خارجہ جیرمی ہَنٹ اور وزیر اعظم تھریسا مے دونوں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ’’یہ خاص تعلقات نہ صرف قائم ہیں، بلکہ فروغ پا رہے ہیں‘‘۔

پومپیو کے دورے کا مقصد یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد امریکہ برطانیہ تعلقات پر گفت و شنید کرنا تھا، چونکہ اب برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں رہا۔

بدھ کے روز ایک قدامت پسند تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ وہ وقت نہیں ہے جب ہم میں سے کوئی بھی ملک ڈگمگانے کا سوچے‘‘۔ اپنی تقریر میں اُنھوں نے دونوں ملکوں کے مابین ’’خصوصی تعلقات‘‘ کو سراہا۔

ایران کے معاملے پر پومپیو نے کہا کہ ایران کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکہ کو یہ دیکھنا ہوگا آیا اسے کیا فیصلے کرنے چاہئیں۔

پومپیو نے کہا کہ دونوں ملک اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دی جائے، لیکن یہ کام کس طرح کیا جائے، اس پر ہر ایک کا اختیار کردہ انداز مختلف ہو سکتا ہے۔

امریکہ نے گذشتہ سال ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا، اور ساتھ ہی ایران کی جوہری سرگرمیوں پر ایران کے خلاف پھر سے تعزیرات عائد کر دی ہیں۔

سمجھوتے کے تحت آئندہ 15 برس تک جوہری ایندھن پیدا کرنے کی ایران کی صلاحیت محدود کر دی گئی تھی۔

ایران نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اگر دیگر ممالک امریکی تعزیرات کو روکنے کی تدبیر نہیں کرتے، تو وہ پھر سے یورینئم کی افزودگی بڑھا کر اعلیٰ سطح پر لے جائے گا، جس بات کو جوہری معاہدے کے تحت وہ ترک کرنے پر متفق ہوا تھا۔

چینی مواصلات کے ادارے، ہووائے سے متعلق امریکہ نے اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ ہووائے کے آلات استعمال نہ کریں، چونکہ اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ چین دوسرے ملکوں کے خلاف جاسوسی کے آلات نصب کر سکتا ہے۔