ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے ملک کے وقار کی بحالی کے لیے’’جارحانہ پبلسٹی مہم‘‘ چلا رہا ہے، جسے ادارے کے مطابق، انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکہ کا تین ہفتے کا دورہ کر رہے ہیں، جس کا آغاز اُنھوں نے 20 مارچ کو وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات سے کیا تھا۔
اُن کے دورے کا مقصد امریکہ سعودی عرب تعلقات کو مضبوط بنانے اور ملک میں امریکی سرمایہ کاری کے حصول میں مدد دینا ہے۔
شہزادہ محمد کے پروگرام میں کاروباری سربراہان، ذرائع ابلاغ کی تنظیموں اور کانگریس کے ارکان سےملاقاتیں شامل ہیں، جن میں سے کچھ یمن کی خانہ جنگی میں سعودی عرب کی جانب سے مداخلت پر تنقید کر چکے ہیں، خاص طور پر جانی نقصان اور شہری ہلاکتوں کے معاملے پر۔
چند قانون سازوں نے لڑائی کو ’’جانی نقصان کا المیہ‘‘ قرار دیا، جس میں بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 10000 افراد ہلاک ہوئے، جس کے لیے، وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ سعودی عرب ہی اس کا ذمہ دار ہے۔
ایمنسٹی نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال ’’خاصی بگڑی ہے‘‘ جب سے محمد بن سلمان نے گذشتہ موسم گرما میں ولی عہد کا عہدہ سنبھالا ہے۔ سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کے گروپوں کو نشانہ بنانے پر حقوق انسانی کے گروہوں نے سعودی حکمرانوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
ایمنسٹی نے ایک اشتہاری مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد عالمی مبصرین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ ’’انسانی حقوق کو تعلقات عامہ سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے‘‘۔