پاکستان کی ٹاپ موسٹ ہیروئن ماہرہ خان اور ڈائریکٹر پروڈیوسر و رائٹر کی فلم ’ورنہ‘ توقع کے برخلاف ریلیز ہوگئی۔ برخلاف کا لفظ اس لئے کہ ایک رات پہلے تک کسی کو امید نہیں تھی کہ سنسر بورڈ یوں اچانک مہربان ہو جائے گا،۔
فلم روکے جانے کی اصل وجہ ’سلطان‘ کا کردار تھا جو صوبہ پنجاب کے گورنر بیٹے ہونے کے ضوم میں فلم کی ہیروئن سے زیادتی کر بیٹھتا ہے۔ غالباً کسی ان دیکھے سیاسی رد عمل سے بچنے کے لئے پنجاب فلم سنسر بورڈ نے اس فلم کی نمائش کو اجازت دینے سے منع کردیا تھا لیکن بالآخر فلم کو شیڈول کے مطابق ریلیز کی اجازت دے دی گئی۔
گورنر کے بیٹے کا کردار ضرار خان نے ادا کیا ہے اس لئے وہی ماہرہ خان کے بعد سب سے زیادہ خبروں میں ان رہے۔ حتیٰ کہ ہیرو کو بھی اتنی شہرت اس فلم سے نہیں ملی جتنی اس ’بیڈ مین ‘ کو ملی۔
ضرار خان نے فلم کی ریلیز کے فوری بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’ورنہ ‘ میری پہلی فلم ہے، ڈراموں میں البتہ ناظرین نے مجھے ضرور دیکھا ہو گا۔ پہلی فلم کے حوالے سے میں بہت ایکسائٹیڈ رہا لیکن اطمینان بھی تھا کہ شعب منصور اس فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور رائٹر ہیں پاکستانی سنیما کی بحالی اسی شخص کی مرہون منت ہے لہذا کامیابی ضرور ملے گی۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شعیب منصور جیسے ماہر ہدایت کار کے ساتھ کام کرنا میرے لیے اعزاز سے کم نہیں،بلاشبہ ان کی وجہ سے میں چھوٹے پردے سے نکل کر سلور اسکرین پر آ سکا۔ ان کی فلم ’ورنہ ‘ایک طرف اور میرے درجنوں ڈرامے، سوپس اورکمرشلز ایک طرف۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ہیرو کے بجائے ولن کے روپ میں آنا اس لئے بھی ممکن ہو سکا کہ مجھے بہت سے ڈراموں میں ولن کے ہی کردار اداکرنے کو ملے۔ ڈرامہ سیریل ’تم ہو کہ چپ ‘ میں تو مجھے عابد علی اور ہمایوں سعید جیسے بڑے فنکاروں کی موجودگی میں کام کرنے کا موقع ملا وہ بھی ولن کی حیثیت سے ، یہ میرے لئے اونر کی بات ہے۔ ‘
ضرار کے بہترین ڈراموں میں ’’ میری بہن مایا‘‘،’’ تم ہو کہ چپ‘‘،’’ چاہت‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ وہ پچھلے کئی سال سے متحدہ عرب امارات کے ایک بینک میں منیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ شعیب منصور سے ان کی تعارف کس نے کرایا اس پر ضرار کا کہنا تھا’’ مجھے ایک فون کال موصول ہوئی تھی کہ شعیب منصور مجھے اپنی آنے والی فلم ’ ورنہ ‘ میں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ان کی ٹیم کے کسی ممبر کی کال تھی۔ ‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’امارات سے وطن واپس آنے میں مجھے چھ ماہ کا وقت لگ گیا لیکن جیسے ہی یہاں پہنچا ان صاحب کا پھر فون آ گیا لہذا میں شعیب منصور سے ملنے ان کے در تک پہنچ گیا۔ ہم دونوں کی پہلی ملاقات ہی چار، پانچ گھنٹے لے گئی۔ آپ کو سن کر حیرانی ہوگی کہ وہ مجھے جانتے تک نہیں تھے اور ڈراموں میں اداکاری کرتے بھی انہوں نے مجھے نہیں دیکھا تھا بس کچھ تصویریں دیکھی تھیں اور اپنی ٹیم کو میری تلاش کے کام پر لگادیا تھا۔ اس ملاقات میں ہی انہوں نے مجھے ولن کا رول آفر کر ڈالا۔ میں بھلا کیوں کر منع کرسکتا تھا۔ ‘‘
ایک اور سوال پر ضرار کا کہنا تھا ’شعیب منصور فلم شوٹنگ کے دوران ہی مجھ سے یہ کہا کرتے تھے کہ فلم کی کامیابی کے بعد میرے ساتھ کافی پینے کا وقت ضرور نکال لینا ، تم اسٹار بننے والے ہو۔‘‘
مائرہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ضرار خان نے کہا ’ماہرہ سپر اسٹار ہیں ۔ وہ جتنی باصلاحیت اور ماہر اداکارہ ہیں اتنی ہی بڑی انسان بھی ہیں ۔ فلم میں میری اور ان کی کیمسٹری مثالی رہی۔ وہ مجھے سے سینئر اداکارہ ہیں اور رہیں گی ۔ ۔۔لیکن انہوں نے کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا۔ یہ ان کی بڑائی نہیں تو اور کیا ہے۔ ‘