امریکہ کے عرب اتحادی، اسرائیل ۔حماس لڑائی میں جنگ بندی پر مسلسل زور دے رہے ہیں جب کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے ۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ شہری ہلاکتوں اور بے انتہا تباہی پر عرب دنیا کی سڑکوں پر برہمی میں اضافہ ہو رہا ہے ، عرب راہنماؤں کو فکر ہے کہ ان کے ملکوں کی سیکیورٹی اور امکانی طور پر پورے خطے کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ دن بدن بڑھ رہا ہے۔
واشنگٹن میں قائم نیو لائنز انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجی اینڈ پالیسی کے مشرق وسطیٰ کے امور کے تجزیہ کار نکولس ہیرس کہتے ہیں کہ امریکی اتحادی، مصر اور اردن وہ عرب ممالک ہیں جو حماس کے ساتھ اسرائیل کے تنازعے میں خاص طور پر ایک اہم کردار ادا کر رہےہیں۔ دونوں ملکوں کےاسرائیل کے ساتھ خطے کےسب سے پائیدار امن معاہدے ہیں اور یہودی ریاست کے ساتھ انٹیلی جینس اور سیکیورٹی کے شعبوں میں قریبی تعاون موجود ہے۔
اردن کےشاہ عبداللہ نے گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور کئی عرب ملکوں کے سربراہوں کے درمیان ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی ۔ عرب رہنماؤں نے فوری جنگ بندی پر زور دیا تھا جو غزہ کے شہریوں کےلیے طبی اور انسانی ہمدردی کی انتہائی ضروری امداد پہنچانے کے لیے شدت سے درکا ر ہے جو حماس کے عسکریت پسندوں پر اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اموات اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں ۔
SEE ALSO: اسرائیل کی غزہ میں امداد کے لیے جنگ میں وقفے پر آمادگی، سیز فائر سے پھر انکارامریکہ اور گروپ سیون کے دوسرے ملکوں نے اسرائیل پر انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے وقفوں اور راہداریوں کی اجازت دینے پر زور دیا ہے تاکہ امداد کی ترسیل اور یرغمالوں کی رہائی عمل میں آسکے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ اسرائیل جمعرات سے شمالی غزہ کے علاقوں میں حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائی میں روزانہ چار گھنٹے کے وقفے پر عمل شروع کر رہا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل نے شمالی غزہ جنگ میں چار گھنٹے کے وقفے پر عمل شروع کر دیا ہے: وائٹ ہاؤسیہ اعلان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کی طرف سے ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فورسز غزہ شہر میں حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہیں اور مزید فلسطینی شہری علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔
غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر میں زمینی لڑائی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فورسز اس علاقے پر فضائی حملے بھی کر رہی ہیں۔
تجزیہ کار نکولس ہیرس نے وی او اے کو بتایا کہ مصر اور اردن، اسرائیل ۔ فلسطین تنازعے کے ایک دو ریاستی حل پر کام کررہے ہیں اور وہ اسرائیل کے کسی ایسے اقدام کو مسترد کریں گے جس سے فلسطینیوں کو ان کے ملکوں میں جبری طور پر منتقل کر دیا جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ اردن کی تشویش خاص طور پر زیادہ شدید ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں امکانی طور پر بہت زیادہ بے چین اور برہم آبادیاں ہیں ۔ اردن کی آبادی کی اکثریت فلسطینی نژاد ہے ۔ اردن کے پاس یروشلم کے مقدس مقامات کی ذمہ داری بھی ہے ۔
وہ ایک ایسا ملک ہے جو اس تنازعے سے قبل بھی شدید اقتصادی دباؤ میں تھا جس کے نتیجے میں وہا ں سماجی اور سیاسی سر گرمی میں اضافہ ہوا۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن سفاری نے انتباہ کیا کہ ،“ پورا خطہ نفرت کے سمندر میں ڈوب رہا ہے جس کا آنے والی نسلوں پر اثر پڑے گا۔“
انہوں نے کہا کہ،“ جب تک غزہ میں جنگ اور ہلاکتیں نہیں رک جاتیں اس وقت تک اس کے مستقبل کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ “
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے جنگ میں اسرائیل کے کردار کی مذمت کی ہے ۔ بحرین نے اسرائیل کے ساتھ کاروباری تعلقات منقطع کر لیے ہیں جب کہ اردن اور ترکی نے اپنے سفیر وہاں سے واپس بلا لیے ہیں۔
آرگنائزیشن آف دی اسلامک کانفرنس، او آئی سی ، ہفتے کے روز سعودی عرب میں غزہ کے بارے میں ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
الہام فخرو نے ، جو لندن کے چیتھم ہاؤس میں مشرق وسطیٰ پروگرام کے ایک ایسو سی ایٹ فیلو ہیں نیو یارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ، “عرب ملکوں میں طویل المیعاد ناراضگی انتہا پسند گروپس کے لیے ایندھن ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطہ پہلے ہی ایک نازک توازن میں چل رہا ہے ۔
واشنگٹن کے بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے سینئیر فیلو بروس ریڈل نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ، تنازع پہلے ہی غزہ سے مغربی کنارے تک پھیل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اتحادی مثلاً اردن کے شاہ عبد اللہ اور بحرین ، بہت خطرہ محسوس کر رہے ہیں ۔ وہ امریکیوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو غزہ پر بمباری کرنے سے روکے ۔
SEE ALSO: 'امریکہ چاہتا ہے اسرائیل حماس جنگ لبنان تک نہ پھیلے'مشرق قریب کے امور سے متعلق امریکی معاون وزیر خارجہ باربرا لیف نے اس ہفتے امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا تھا کہ ،“ اس تنازعے کے نتیجے میں اسرائیل کی جانب ، ہماری جانب عوامی برہمی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ یہ وہ معاملہ ہے جس پر ہمیں کام کرنا ہو گا۔“
اسی دوران اردن کی ائیر فورس نے اتوار کو غزہ میں مشکل حالات کے دوران کام کرنے والے اپنے فیلڈ اسپتالوں کے لیے فضائی ذریعے سے فوری طبی رسدیں گرائیں ۔ یہ کارروائی اسرائیل کے تعاون سے کی گئی ۔
(وی او اے نیوز)