رسائی کے لنکس

اسرائیل نے شمالی غزہ جنگ میں چار گھنٹے کے وقفے پر عمل شروع کر دیا ہے: وائٹ ہاؤس


شمالی اور جنوبی غزہ کو ملانے والی سڑک پر شمالی غزہ چھوڑ کر جانے والوں کا ہجوم۔ بدھ کے روز 50 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی۔8 نومبر 2023
شمالی اور جنوبی غزہ کو ملانے والی سڑک پر شمالی غزہ چھوڑ کر جانے والوں کا ہجوم۔ بدھ کے روز 50 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی۔8 نومبر 2023

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جمعرات سے شمالی غزہ کے علاقوں میں حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائی میں روزانہ چار گھنٹے کے وقفے پر عمل شروع کر رہا ہے۔

یہ اعلان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کی طرف سے ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فورسز غزہ شہر میں حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہیں اور مزید فلسطینی شہری علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔

غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر میں زمینی لڑائی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فورسز اس علاقے پر فضائی حملے بھی کر رہی ہیں۔

فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی

لڑائی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز تقریباً 50 ہزار لوگوں نےغزہ کی پٹی کے جنوبی حصے کی طرف نقل مکانی کی۔

اپنا گھر چھوڑ کر جانے والوں کی یہ اس ہفتے میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اتوار سے اب تک مجموعی طور پر 72 ہزار افراد شمالی غزہ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

حملوں میں چار گھنٹوں کے دوران شمالی غزہ خالی کرنے والوں کا صلاح الدین سڑیٹ پر ہجوم۔ 8 نومبر 2023
حملوں میں چار گھنٹوں کے دوران شمالی غزہ خالی کرنے والوں کا صلاح الدین سڑیٹ پر ہجوم۔ 8 نومبر 2023

اسرائیل نے اتوار کو غزہ کے شمالی اور جنوبی حصے کو ملانے والی مرکزی سڑک کے ساتھ انخلاء کی راہداری کھولنا شروع کی تھی۔ یہ راہداری روزانہ چار گھنٹے تک کھلی رہتی ہے تاکہ شہریوں کو غزہ کے اس علاقے سے نکلنے کا موقع فراہم کیا جا سکے جو لڑائی کا مرکز ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے پیش نظر اس کے دورانیے میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

شمالی غزہ سے جنوب کی طرف جانے والوں کو اقوام متحدہ اور دیگر امدادی گروپ انہیں جنوب میں پانی اور توانائی فراہم کرنے والے بسکٹ فراہم کر رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں حالات سنگین ہیں

غزہ کے شمالی حصے میں حالات سنگین تر ہوتے جا رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے سے وہاں کسی طرح کی امداد نہیں پہنچ پا رہی۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ منگل سے وہاں ایندھن، پانی، گندم کے آٹے کی قلت اور بیکریوں کو حملوں سے نقصان پہنچنے کی وجہ سے ان میں کام نہیں ہو رہا اور روٹی نایاب ہو گئی ہے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک اور 240 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور مغرب کے کئی دیگر ممالک اسرائیل کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ساڑھے دس ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں دو تہائی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس تعداد کا آزاد ذرائع سے تصدیق کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس وزارت کے اعداد و شمار قابل بھروسہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے جنوب کی جانب آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سب کا بندوبست کرنا بہت مشکل ہے۔

غزہ کے 23 لاکھ باشندوں میں سے تقریباً دو تہائی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنوبی قصبے خان یونس کی ایک پناہ گاہ میں 22 ہزار افراد رہ رہے ہیں اور وہاں 600 افراد کے لیے صرف ایک ٹائلٹ کی سہولت ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ میں وبائی امراض کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے کیونکہ تباہ ہونے والی عمارتوں میں لاشیں گل سڑ رہی ہیں اور صحت، پانی اور صفائی کا نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔ چھوٹے بچوں میں اسہال کا مرض عام ہے۔ اس کے ساتھ خارش، جلدی اور سانس کے امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

فلسطینی قصبے خان یونس میں، جہاں غزہ سے پناہ گزین آ رہے ہیں، ایک مسجد اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس جگہ حملہ کرے گا جہاں حماس کے عسکریت پسند موجود ہو ں گے۔ 8 نومبر 2023
فلسطینی قصبے خان یونس میں، جہاں غزہ سے پناہ گزین آ رہے ہیں، ایک مسجد اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس جگہ حملہ کرے گا جہاں حماس کے عسکریت پسند موجود ہو ں گے۔ 8 نومبر 2023

اقوام متحدہ اور امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بمباری کی وجہ ے امدادی عملے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اسپتالوں کے لیے ضروری سامان کی فراہمی بہت محدود ہے اور وہ ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

دونوں جانب سے جنگی جرائم ہوئے ہیں

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مصر کے ساتھ غزہ کی سرحدی گزرگاہ رفح کراسنگ بدھ کے روز بند رہی۔ جمعرات کو اس کے ذریعے 600 غیرملکی اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد مصر میں داخل ہوئے۔

نو نومبر کو رفع کراسنگ سے 600 غیرملکی شہری اور دوہری شہریت رکھنے والے فلسطینی مصر میں داخل ہوئے۔
نو نومبر کو رفع کراسنگ سے 600 غیرملکی شہری اور دوہری شہریت رکھنے والے فلسطینی مصر میں داخل ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک بدھ کو رفح کراسنگ پر تھے۔ انہوں نے اس سرحدی گزرگاہ کو ایک زندہ ڈروانے خواب کا دروازہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا جنگی جرائم کے مترادف ہے اور شہریوں کا غیرقانونی جبری انخلا بھی۔

انہوں نے 7 اکتوبر کے مظالم اور یرغمال بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بھی جنگی جرائم قرار دیا۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG