|
پشاور -- پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں مبینہ عسکریت پسندوں نے منگل کو لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا کر تباہ کر دیا ہے۔ یہ وزیرستان میں رواں ماہ اسکول تباہ کرنے کا تیسرا واقعہ ہے۔
شمالی وزیرستان کی ضلعی پولیس نے اسکول جلانے کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے ایک ضلعی پولیس افسر روخان زیب نے رزمک کے علاقے میں لڑکیوں کے مڈل اسکول کو نذر آتش کرنے کی تصدیق کی مگر انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔
البتہ مقامی افراد کے مطابق متاثرہ اسکول لڑکیوں کا ہے جو ’گولڈن ایرو گرلز مڈل اسکول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے اسکول جلانے کے واقعات کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ مگر پولیس حکام اور قبائلی رہنما اسے عسکریت پسندوں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے بعد بلوچستان میں بھی لڑکیوں کے اسکول کو آگ لگانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
بلوچستان کے قلات ڈویژن کے ضلع سوراب میں بدھ اور جمعرات کی شب نامعلوم شرپسندوں نے اسکول کی عمارت کو آگ لگانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں گرلز مڈل اسکول کے کچھ حصے جل گئے۔
یاد رہے کہ ماضی قریب میں خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے آگ لگا کر یا پھر بارودی مواد سے مجموعی طور پر 1570 اسکول تباہ کر دیے تھے۔ تباہ ہونے والے اسکولوں میں سے گیارہ سو کے لگ بھگ قبائلی علاقوں میں قائم تھے۔
مزید جانیے شمالی وزیرستان: نامعلوم حملہ آوروں کی کارروائی میں لڑکیوں کا ایک اور اسکول تباہقبائلی علاقوں کے نو سو کے قریب تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیرِ نو ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔
قبائلی علاقوں میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم نوشین اورکزئی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسکولوں کو تباہ کرنے کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ذمے داریاں نبھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے معاشی اور جانی نقصان کے ساتھ پشتونوں کی آئندہ نسل کو تعلیم کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
وفاق کی خیبر پختونخوا حکومت کو مشترکہ ٹاسک فورس بنانے کی تجویز
ادھر شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع اور دیگر علاقوں میں اسکولوں کو لاحق خطرات اور تباہ شدہ اسکولوں کی از سرِ نو تعمیر کے لیے وفاقی حکومت نے ایک خط میں صوبائی حکومت کو ایک مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام کا مشورہ دیا ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ یہ ٹاسک فورس تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیرِ نو اور پورے علاقے میں حفاظتی اقدامات کو بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے گی اور شدت پسندانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم انتہا پسندی کے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کریں اور اپنے طلبہ و اساتذہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک اس تجویز پر کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔