انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق تبت پر چین کے اقتدار کےخلاف بطورِ احتجاج ایک اور تبتی خاتون نے خود سوزی کرلی ہے۔
واشنگٹن —
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق تبت پر چین کے اقتدار کےخلاف بطورِ احتجاج ایک اور تبتی خاتون نے خود سوزی کرلی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق خود سوزی کا تازہ واقعہ چین کے مغربی صوبے سیچوان میں منگل کو پیش آیا جہاں ایک تبتی لڑکی نے خود کو آگ لگالی اور موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
لڑکی کی شناخت 20 سالہ جگسو کے نام سے ہوئی ہے جو شادی شدہ اور ایک تین سالہ بچے کی ماں تھی۔
اطلاعات کے مطابق خود سوزی کے بعد لڑکی کی لاش ایک مقامی عبادت گاہ لے جائی گئی جہاں بدھ بھکشووں نے اس کی آخری رسومات ادا کیں۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جگسو کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے بدھ مت سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں مقامی افراد اس کی رہائش گاہ پر جمع ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی ایسے ہی ایک واقعے میں ایک بدھ خاتون نے تبت پر چین کے اقتدار کے خلاف بطورِ احتجاج خود کو نذرِ آتش کردیا تھا۔ خودسوزی کرنے والی خاتون چار بچوں کی ماں تھی۔
خیال رہے کہ بدھ مت کے پیروکار تبتی باشندے چینی حکومت پر اپنی ثقافت اور مذہب کو نقصان پہنچانے اور علاقے کی شناخت تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
تبت میں چینی کاروائیوں کے خلاف عوامی مقامات پر خودسوزیوں کا سلسلہ فروری 2009ء میں شروع ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک 100سے زائد تبتی باشندے خود کو نذرِ آتش کرچکے ہیں۔
چین تبتی باشندوں کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور ان کے اس احتجاج کو دہشت گردی قرار دیتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق خود سوزی کا تازہ واقعہ چین کے مغربی صوبے سیچوان میں منگل کو پیش آیا جہاں ایک تبتی لڑکی نے خود کو آگ لگالی اور موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
لڑکی کی شناخت 20 سالہ جگسو کے نام سے ہوئی ہے جو شادی شدہ اور ایک تین سالہ بچے کی ماں تھی۔
اطلاعات کے مطابق خود سوزی کے بعد لڑکی کی لاش ایک مقامی عبادت گاہ لے جائی گئی جہاں بدھ بھکشووں نے اس کی آخری رسومات ادا کیں۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جگسو کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے بدھ مت سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں مقامی افراد اس کی رہائش گاہ پر جمع ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی ایسے ہی ایک واقعے میں ایک بدھ خاتون نے تبت پر چین کے اقتدار کے خلاف بطورِ احتجاج خود کو نذرِ آتش کردیا تھا۔ خودسوزی کرنے والی خاتون چار بچوں کی ماں تھی۔
خیال رہے کہ بدھ مت کے پیروکار تبتی باشندے چینی حکومت پر اپنی ثقافت اور مذہب کو نقصان پہنچانے اور علاقے کی شناخت تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
تبت میں چینی کاروائیوں کے خلاف عوامی مقامات پر خودسوزیوں کا سلسلہ فروری 2009ء میں شروع ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک 100سے زائد تبتی باشندے خود کو نذرِ آتش کرچکے ہیں۔
چین تبتی باشندوں کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور ان کے اس احتجاج کو دہشت گردی قرار دیتا ہے۔