مقامی لوگوں کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 30 سے زائد تھی اور اُنھوں نے حجرے پر پہلے دستی بم پھینکے، جس سے حجرے کے کمروں اور وہاں کھڑی کم از کم دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں نامعلوم مسلح افراد نے عوامی نیشنل پارٹی کے مقتول رہنما میاں مشتاق کے گھر اور ملحقہ حجرے پر دستی بموں سے حملہ کر کے تین افراد کو اغواء کر لیا۔
پولیس حکام اور عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بڈھ بیر کے قریب ماشو خیل کے علاقے میں پیش آیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 30 سے زائد تھی اور اُنھوں نے حجرے پر پہلے دستی بم پھینکے، جس سے حجرے کے کمروں اور وہاں کھڑی کم از کم دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
حملہ آور جن افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے وہ میاں مشتاق کے رشتہ دار ہیں۔ کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری تاحال قبول نہیں کی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے متحرک رہنما میاں مشتاق کو رواں سال کے اوائل میں اُن کے ڈرائیور اور ایک ساتھی سمیت فائرنگ کر قتل کر دیا گیا تھا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کی سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مرکزی رہنما میاں افتخار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ تازہ حملہ بھی اُن کی جماعت کے کارکنوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’وہ ایک قبائلی علاقے سے منسلک ایک علاقہ ہے اور عوامی نیشنل پارٹی (کے لوگ) وہاں دہشت گردوں کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ اُن کو ڈرا دھمکا کر اور وہاں سے نکال کر دہشت گرد اپنے لیے جگہ خالی کروا رہے ہیں تاکہ وہ وہاں قبضہ کر کے پشاور کو وہاں سے کنٹرول کریں۔‘‘
اُدھر وادی سوات سے ملحقہ ضلع بونیر میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مقامی رہنما افضل خان کے کو نامعلوم افراد نے اتوار کی صبح فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
صوبے کی سابقہ حکمران جماعت عوامی نشینل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو شدت پسند نشانہ بناتے آئے ہیں اور اس جماعت کے قائدین کا کہنا ہے کہ اُن کے 500 سے زائد کارکنوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا جا چکا ہے۔
پولیس حکام اور عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بڈھ بیر کے قریب ماشو خیل کے علاقے میں پیش آیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 30 سے زائد تھی اور اُنھوں نے حجرے پر پہلے دستی بم پھینکے، جس سے حجرے کے کمروں اور وہاں کھڑی کم از کم دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
حملہ آور جن افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے وہ میاں مشتاق کے رشتہ دار ہیں۔ کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری تاحال قبول نہیں کی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے متحرک رہنما میاں مشتاق کو رواں سال کے اوائل میں اُن کے ڈرائیور اور ایک ساتھی سمیت فائرنگ کر قتل کر دیا گیا تھا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کی سابق حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مرکزی رہنما میاں افتخار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ تازہ حملہ بھی اُن کی جماعت کے کارکنوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’وہ ایک قبائلی علاقے سے منسلک ایک علاقہ ہے اور عوامی نیشنل پارٹی (کے لوگ) وہاں دہشت گردوں کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ اُن کو ڈرا دھمکا کر اور وہاں سے نکال کر دہشت گرد اپنے لیے جگہ خالی کروا رہے ہیں تاکہ وہ وہاں قبضہ کر کے پشاور کو وہاں سے کنٹرول کریں۔‘‘
اُدھر وادی سوات سے ملحقہ ضلع بونیر میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مقامی رہنما افضل خان کے کو نامعلوم افراد نے اتوار کی صبح فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
صوبے کی سابقہ حکمران جماعت عوامی نشینل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو شدت پسند نشانہ بناتے آئے ہیں اور اس جماعت کے قائدین کا کہنا ہے کہ اُن کے 500 سے زائد کارکنوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا جا چکا ہے۔