اداکارہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ فلم کے ٹریلر کی آن لائن موجودگی سے ان کی نجی زندگی متاثر ہورہی ہے۔
واشنگٹن —
امریکی شہر لاس اینجلس کی ایک عدالت نے یوٹیوب کو اس اسلام مخالف فلم کا ٹریلر اپنی ویب سائٹ سےہٹانے کا حکم دینے کے لیے دائر کردہ درخواست رد کردی ہے جس کے خلاف مسلم دنیا میں سخت احتجاج کیا جارہا ہے۔
مذکورہ درخواست توہین آمیز فلم 'انوسنس آف مسلمز' کی ایک اداکارہ سنڈی لی گارشیا نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے عدالت سے 'یوٹیوب' اور اس کی مالک کمپنی 'گوگل' کے خلاف حکمِ امتناعی دینے کی استدعا کی تھی۔
اداکارہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ فلم کے ٹریلر کی آن لائن موجودگی سے ان کی نجی زندگی متاثر ہورہی ہے۔
تاہم جمعرات کو ہونے والی ابتدائی سماعت میں جج لوئس لیون نے اداکارہ کی یہ استدعا کئی وجوہات بشمول فلم کے پروڈیوسر کو مذکورہ مقدمےکی کاپی فراہم نہ کیے جانے کی بنیاد پر مسترد کردی۔
اداکارہ گارشیا نے گزشتہ روز فلم کے پروڈیوسر نکولا باسیلے نکولا کے خلاف دھوکہ دہی کے الزام میں ایک دوسرا مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
اس مقدمے کی درخواست میں اداکارہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسے یہ باور کرایا گیا تھا کہ وہ جس فلم میں کام کر رہی ہے وہ قدیم مصر کی تہذیب سے متعلق ہے۔
اپنی درخواست میں اداکارہ نے الزام عائد کیا ہے کہ فلم بند کیے گئے اصل مکالموں کی جگہ اس میں بعد میں ایسے مکالمے شامل کرلیے گئے جن میں پیغمبرِ اسلام کی توہین کی گئی ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ فلم کا ٹریلر انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے کے بعد اسے قتل کی دھمکیاں ملی ہیں جس کے باعث وہ اپنے اہلِ خانہ سے یہ سوچ کر نہیں مل پارہی کہ کہیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
مذکورہ درخواست توہین آمیز فلم 'انوسنس آف مسلمز' کی ایک اداکارہ سنڈی لی گارشیا نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے عدالت سے 'یوٹیوب' اور اس کی مالک کمپنی 'گوگل' کے خلاف حکمِ امتناعی دینے کی استدعا کی تھی۔
اداکارہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ فلم کے ٹریلر کی آن لائن موجودگی سے ان کی نجی زندگی متاثر ہورہی ہے۔
تاہم جمعرات کو ہونے والی ابتدائی سماعت میں جج لوئس لیون نے اداکارہ کی یہ استدعا کئی وجوہات بشمول فلم کے پروڈیوسر کو مذکورہ مقدمےکی کاپی فراہم نہ کیے جانے کی بنیاد پر مسترد کردی۔
اداکارہ گارشیا نے گزشتہ روز فلم کے پروڈیوسر نکولا باسیلے نکولا کے خلاف دھوکہ دہی کے الزام میں ایک دوسرا مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
اس مقدمے کی درخواست میں اداکارہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسے یہ باور کرایا گیا تھا کہ وہ جس فلم میں کام کر رہی ہے وہ قدیم مصر کی تہذیب سے متعلق ہے۔
اپنی درخواست میں اداکارہ نے الزام عائد کیا ہے کہ فلم بند کیے گئے اصل مکالموں کی جگہ اس میں بعد میں ایسے مکالمے شامل کرلیے گئے جن میں پیغمبرِ اسلام کی توہین کی گئی ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ فلم کا ٹریلر انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے کے بعد اسے قتل کی دھمکیاں ملی ہیں جس کے باعث وہ اپنے اہلِ خانہ سے یہ سوچ کر نہیں مل پارہی کہ کہیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔