یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ہزاروں افراد نے ہفتہ کو ایک جنازے پر ہونے والے فضائی حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور حوثی باغیوں کے راہنما عبدالمالک الحوثی نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ یمن، سعودی عرب سرحد پر سعودیوں پر حملوں کے لیے پہنچیں۔
ہفتہ کو ایک جنازے کے دوران ہونے والے فضائی حملے میں 140 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی ممالک نے یمن میں گزشتہ سال سے شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ سعودی عرب نے پہلے اس فضائی حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا لیکن بعد ازاں اس نے اسے "تکلیف دہ اور افسوسناک"حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کا اعلان کیا۔
اتوار کو ہزاروں افراد صنعاء میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر جمع ہوئے اور "آل سعود مردہ باد" کے نعرے لگائے۔ آل سعود سعودی شاہی خاندان ہے۔
یمنی حکام کے مطابق فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شیعہ حوثی باغیوں کے حکومت کے فوجی اور سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ یہ باغی بین الاقوامی طور پر منظور شدہ اور سعودی حکومت کے حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے کوشاں ہیں۔
اتوار کو ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے حوثی باغیوں کے راہنما عبدالمالک الحوثی نے اس حملے میں مرنے والوں کو شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ بمباری کے لیے امریکی ساختہ اسلحہ استعمال ہوا۔
اس حمکے کے بعد اوباما انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی زیر قیادت اتحاد کی حمایت سے متعلق فوری طور پر جائزہ لے گا۔