پیرو میں ہونے والی ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس میں اکھٹے ہونے والے راہنماؤں نے امریکہ اور دوسرے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی تجارتی معاہدوں کوبے یارو مدد گار نہ ہونے دیں۔
ایک ایسے موقع پر جب امریکہ اور یورپی ملک انتخابات میں ایسے سیاست دانوں کو منتخب کررہے ہیں جن کے ذہنوں میں شدید نوعیت کے یہ شہبات ہیں کہ ان کے ملکوں کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے ان کے اپنے عوام کے مفاد میں نہیں ہیں، ایشیا اور بحرالکاہل ملکوں کی اقتصادی تعاون کے سربراہ اجلاس میں شامل راہنماؤں نے اپنی تقریروں میں زور دیا ہے کہ وہ آزاد تجارت سے پیچھے نہ ہٹیں۔
چین کے صدر زی جن پنگ نے ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں اقوام پر زور دیا کہ وہ اقتصادی کھلے پن کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خود کوایک سانجھے مستقبل کی کمیونٹی میں ڈھالنے کا وعدہ کرنا چاہیے۔
پیرو کے شہر لیما میں سربراہ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے سے دور جانے کی بجائے ایسے اقدام کرنے چاہیئں جو ہمیں قریب لاسکیں۔
چین یہ چاہتا ہے کہ علاقائی اقتصادی طاقتیں ، معاشی تجارتی تجارتی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں جو ایف ٹی اے اے پی یا ایشیا بحرالکاہل کے آزاد تجارتی علاقے کے نام سے موسوم ہے۔اس معاہدے کو بڑے پیمانے پر ایک اور تجارتی معاہدے 'ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ' سے مسابقت کرنے والے معاہدے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اس معاہدے کو امریکی حمایت حاصل ہےاور اسے ان بارہ ملکوں کی لازمی توثیق کی ضرورت ہے جنہوں نے معاہدے سے متعلق مذاکرات میں حصہ لیا تھا۔
ہمیں ایک دوسرے سے دور جانے کی بجائے ایسے اقدام کرنے چاہیئں جو ہمیں قریب لاسکیں۔
لیکن امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹڑمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے کو توڑ دیں گے جس سے اس کے مستقبل کے بارے میں سنجیدہ شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کے نے معاہدے میں معمولی نوعیت کی ایسی تبدیلیاں کرنے کی اپیل کی جس کے ذریعے اسے مسٹرٹرمپ کے لیےقابل قبول بنایا جا سکے، یا پھر ایک ایسا تجارتی معاہدہ طے کیا جائے جس میں امریکہ شامل نہ ہو۔
میکسیکو کے صدر اینریکا پینا نیٹو نےامریکہ کے ساتھ 1992 میں طے پانے والے اپنے تجارتی معاہدے ' این اے ایف ٹی اے' کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے کارکنوں کو فائدہ ہوا تھا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ میکسیکو کے حکام اس معاہدے میں جدت لانے کے لیے بات چیت پر تیار ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما جو اپنے عہدے کی مدت کے آخری غیر ملکی دورے کی آخری منزل پیرو میں موجود ہیں، عالمی راہنماؤں کو امریکہ کی جانب سے دوبارہ یقین دہانی کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔