’ایپل‘ پر ضابطوں کی آڑ میں ٹیکس بچانے کا الزام

ایپل کے منتظمِ اعلیٰ، ٹِم کُک نے منگل کے روز امریکی سینیٹ کو بتایا کہ کمپنی امریکہ کے واجب الادا تمام ٹیکس ادا کرتا رہا ہے، جن کی مالیت تقریباً چھ ارب ڈالر سالانہ ہے۔
ٹیکنالوجی کی دنیا کے ایک بہت بڑے نام، ’ ایپل‘ پر الزام سامنے آیا ہے کہ کمپنی نے اربوں ڈالر کے امریکی ٹیکس بچانے کی غرض سے ساحل سے کچھ فاصلے پر سمندر میں کئی ادارے قائم کیے، جِس کے باعث اُن پر کسی ملک کا ٹیکس واجب الادا نہیں ہوتا۔

ایپل کے منتظمِ اعلیٰ ٹِم کُک نے منگل کے روز امریکی سینیٹ کو بتایا کہ کمپنی امریکہ کے واجب الادا تمام ٹیکس ادا کرتا رہا ہے، جن کی مالیت تقریباً چھ ارب ڈالر سالانہ ہے۔

تاہم، کانگریس کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ کمپنی کو تقریباً 9ارب ڈالر کی رقم زیادہ دینی پڑتی اگر وہ اپنے مفاد کے لیے امریکی محصول کے قواعد کی شقوں کا سہارا نہ لیتی جو اُنھیں اِس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنا منافعہ آئرلینڈ کے اپنے ’آف شور اکاؤنٹس‘ میں نہ رکھتی۔

کُک نے پینل کو بتایا کہ ’آف شور ٹیکس‘ کے معاملات ایک ’بہت ہی پیچیدہ موضوع ‘ ہے لیکن یہ کہ وہ اِسے نامناسب نہیں سمجھتے کہ امریکی ٹیکس کی رقم میں کمی لانے کی غرض سے، ساحل سے پرے سمندر میں اپنے اکاؤنٹس کا کھاتہ کھولا جائے۔

اُن کے بقول، ’میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی نامناسب بات ہے۔ میں غلط آدمی نہیں۔ کمپنی کے طور پر ہم یہ شہرہ نہیں رکھتے، یا پھر جس طرح کا کہ میں انسان ہوں۔‘


کانگریس کی کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں قائم اس ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیکس کے اعتبار سے وہ آئرلینڈ کے شہری نہیں، جہاں وہ کارپوریشن کے طور پرموجود ہیں،نہی اُن پر امریکہ کا ٹیکس لگتا ہے، جہاں اِن کمپنیوں کا انتظام سنبھالا جاتا ہے۔

مثال پیش کرتے ہوئے، تفتیش کاروں نے کہا کہ ایپل کے ایک ماتحت ادارے کو 2009ء سے 2012ء تک 30ارب ڈالر کا منافعہ ہوا، لیکن اُس سے ملک کو کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

امریکہ میں قائم متعدد بڑی کثیر ملکی کمپنیاں اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اپنی بے تحاشہ رقوم آف شور اکاؤنٹس میں رکھتی ہیں، جہاں سے تب ہی اُن پر محصول دینا پڑتا ہے جب یہ رقوم امریکہ واپس لائی جائیں۔ ایسے میں جب امریکہ کو دائمی بجٹ خسارے کا سامنا ہے یہ ضابطوں کا ایک ایسا نقص ہے جسے کچھ سیاست دان ختم کرنا چاہتے ہیں۔

سابق صدارتی امیدوار سینیٹر جان میک کین کے بقول، ایپل کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ امریکی کارپوریشن کے حیثیت سے بہت بڑا ٹیکس ادا کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی ادارے کے حجم اور وسعت کو دیکھتے ہوئے، یہ امریکہ کا سب سے بڑا ٹیکس نادہندہ بھی ہے۔