سانحہ پشاور کے متاثرہ طلبہ غیر ملکی بچوں کے لیے باعثِ فخر

فائل

پاکستانی طالبہ کی جانب سے آرمی اسکول کے طلبہ و طالبات کے لئے ایک آن لائن فورم پر بیرون ممالک کے طالبعلموں نے اپنے تحریری خطوط میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ آن لائن مہم میں طلبہ اپنے دلی جذبات کو تحریر کی شکل میں ان تک اپنے جذبات پیش کئے ہیں

کراچی: سانحہ پشاور آرمی اسکول کو ایک برس کا عرصہ گزر چکا ہے مگر یہ نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک المناک حملہ تھا، جس نے پوری دنیا میں ایک غم کی لہر پیدا کر دی۔

اس واقعت کو ایک برس گزر چکا ہے، مگر یہ کئی دردناک نقوش چھوڑ گیا ہے۔

اے پی ایس اسکول، پشاور کے متاثرہ طلبہ بیرون ملک کے نوجوانوں کے لئے ایک اعلی مثال بن کر سامنے آئے ہیں، جو اپنے دلی جذبات کو تحریر کی شکل میں ان تک پہنچاتے ہیں۔

حال ہی میں امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طالبہ عائشہ حلیم نے ایسے ہی نوجوانوں کے جذبات کو ایک جگہ یکجا کرنے کیلئے ایک آن لائن فورم بنایا، جس میں کئی نوجوانوں نے پشاور آرمی اسکول کے جاں بحق اور سانحے میں زندہ بچ جانے والے طالبعلموں کیلئے اپنے 'دلی جذبات' کو خطوط کی شکل میں تحریر کرکے پیش کیا۔

وی او اے سے گفتگو میں عائشہ بتاتی ہیں کہ ’یہ خطوط ایسے ہی ہیں جیسے بہن بھائی آپس میں ایک دوسرے کو لکھتے ہیں۔ ان کا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور ان کی مشکلات کو بانٹ کر انھیں حل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔‘

اُنھوں نے بتایا کہ بہت سے طلبہ و طالبات نے لکھا ہے کہ ’وہ انتہائی باعث فخر ہیں کہ وہ دوبارہ اسی اسکول میں پڑھنےجا رہے ہیں جہاں ان کے ساتھیوں کو ان کے سامنے ہلاک کیا گیا۔ ہر کوئی اس عمل پر انھیں خراج تحسین پیش کر رہا ہے‘۔

میرا مقصد پشاور کے متاثرین طلبہ کو بیرون ممالک کے نوجوانوں کے وہ پیغامات پہنچانا ہے کہ وہ اپنی آواز ان تک پہنچا سکیں خصوصا وہ پاکستانی جو ملک سے دور ہیں اور دلی جذبات رکھتے ہیں۔ خطوط کا مقصد یہ بتانا ہے کہ دنیا بھر میں دوسرے نوجوان بھی آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ مشکل میں تنہا نہیں۔ عائشہ کے بقول، کوئی دو الفاظ ایسے ہوں جس سے کسی کے اندر خوشی محسوس ہو اسکو مسرت محسوس ہو سکے، ان خطوط کا یہی اہم مقصد ہے۔

عائشہ یہ پیغامات اے پی ایس کے طلبہ کو بطور پوسٹ بھجوائیں گی۔

کراچی سے تعلق رکھنےوالی یہ طالبہ ان دنوں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں زیر تعلیم ہیں۔

عائشہ کو موصول ہونے والے ان خطوط میں بیرون ممالک کے نوجوانوں نے لکھا ہے کہ سانحہ پشاور کے متاثرین بیرونی ممالک کے نوجوانوں کیلئے ایک اعلیٰ مثال بن کر ابھرے ہیں، جنھوں نے دہشتگردی کے سب سے بڑے سانحے کا سامنا کیا اور دوبارہ اسی اسکول میں زیر تعلیم ہیں، جہاں ان کے ساتھی طالبعلموں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ آن لائن مہم بیرون ممالک کے نوجوانوں کیلئے ایک سازگار پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے، جہاں نوجوانوں نے اپنے جذبات شیئر کئے۔

سانحہ پشاور، بیرون ملک نوجوانوں کے بھیجے گئے تحریری پیغامات