|
ویب ڈیسک-- ونڈو شاپنگ یعنی بس گھوم پھر کر بغیر خریداری واپس آنے کے بارے میں تو آپ نے سنا ہو گا۔ لیکن اب لوگ انٹرنیٹ پر بھی ونڈو شاپنگ کرتے ہیں اور کئی گھنٹے چیزیں دیکھنے میں گزار دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اسکرولنگ کرتے کرتے کپڑے، جوتے ہوٹلز اور طرح طرح کی چیزیں دیکھتے ہیں اور انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ اس میں کتنا وقت صرف کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے 40 سالہ بیت مارٹن کا کہنا تھا کہ "کروڑوں کا گھر ہو یا ہزاروں ڈالرز کا کوئی برینڈڈ بیگ، میں یہ تمام چیزیں خریدوں گی تو نہیں لیکن مجھے یہ تمام چیزیں دیکھنا پسند ضرور ہے۔ یہ میرے لیے ایک قسم کی ڈے ڈریمنگ یعنی دن میں خواب دیکھنا ہے۔"
انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ کرنے کے لیے 'ڈریم اسکرولنگ' کی اصطلاح سامنے آئی ہے۔
مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی روزانہ لگ بھگ ڈھائی گھنٹے انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنک یا ان چیزوں کو دیکھنے میں گزارتے ہیں جنہیں وہ خریدنا چاہتے ہیں۔ یعنی ایک امریکی سالانہ 873 گھنٹے انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ میں گزارتا ہے۔
'امپاور' کمپنی کی کمیونی کیشن ہیڈ ریبیکا رکرٹ کا کہنا ہے کہ "یہ لوگوں کے خوابوں کے لیے ایک طرح سے دکان ہے۔ جہاں وہ گھر، چھٹیاں گزارنے کے لیے مقامات یا ریٹائرمنٹ کے بعد کے لائف اسٹائل کی منظر کشی کر سکتے ہیں۔"
ان کے بقول 'ڈریم اسکرولنگ' 'ڈروم اسکرولنگ' اصطلاح کا الٹ ہے۔ 'ڈروم اسکرولنگ' کی اصطلاح کرونا کے وقت میں سامنے آئی تھی جسے ایک کینیڈین صحافی کیرن کی وجہ سے مقبولیت ملی تھی۔
کرونا کے وقت مبری اور منفی خبروں کے رجحان میں خاصا اضافہ ہوا تھا اور لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے پل پل کی اپ ڈیٹس لے رہے تھے۔ صحافی کیرن نے اس رجحان کو 'ڈوم اسکرولنگ' کا نام دیتے ہوئے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے فونز کا استعمال زیادہ نہ کریں۔
انہوں نے اب لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ صارفین 'ڈریم اسکرولنگ' کے حوالے سے بھی احتیاط برتیں کیوں کہ یہ پریشان کن ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول ہم سارا دن بالی میں چھٹیاں گزارنے یا اپنے گھروں کو لگژری بنانے کے خواب دیکھنے میں نہیں گزار سکتے۔
'امپاور' کمپنی کی کمیونی کیشن ہیڈ ریبیکا رکرٹ کا کہنا ہے کہ "ہمیں یہ بات یاد رکھنی ہے کہ اصل زندگی اس سے بالکل الگ ہے جو لوگ ڈریم اسکرولنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کے ڈریم اسکرولنگ کا مثبت اثر بھی ہے لیکن جب تک کیہ ضرورت سے زیادہ نہ ہو رہی ہو۔
مطالعے میں شامل 71 فی صد لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈریم اسکرولنگ انہیں اپنے گولز یعنی مقاصد تک پہنچنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
مطالعے سے معلوم ہوا کہ ڈریم اسکرولنگ کرتے وقت لوگوں کو جوتے اور دیگر چیزوں کی 49 فی صد تلاش میں ہوتے ہیں۔
تیس فی صد لوگوں کو ٹیک گیجٹس، 29 فی صد کو فرنیچر اور گھر کی سجاوٹ کا سامان، ،25 فی صد کو تفریحی یا گھونے پھرنے کی جگہوں کی تلاش ہوتی ہے۔
مطالعے کے مطابق ڈریم اسکرولنگ کرتے وقت 23 فی صد لوگ بیوٹی پروڈکس اور 21 فی صد گھر اور اپارٹمنٹ کی تلاش کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سروے میں لگ بھگ 2000 عام امریکیوں سے سوال کیے گئے تھے۔
مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 'ڈریم اسکرولنگ' میں سب سے زیادہ وقت 'جنریشن زی' گزار رہی ہے۔ جنریشن زی دن میں تین سے زائد گھنٹے ڈریم اسکرولنگ میں گزار دیتی ہے۔
جین زی میں سن 1997 سے 2012 تک پیدا ہونے والے افراد شامل ہیں۔
صحافی کیرن کے ہو کا کہنا ہے کہ ہمیں سوشل میڈیا ایپس یعنی انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کو استعمال کرتے ہوئے وقت کی حد مقرر کرنی چاہیے۔
اس خبر میں خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔