|
صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم لگ بھگ ان پانچ لاکھ تارکین وطن کے لیے شہریت کا ایک راستہ کھولنے کا اعلان کیا جو کسی امریکی شہری کےشریک حیات ہوں۔
منگل کو اعلان کی گئی امیگریشن کی یہ نئی پالیسی امریکی شہریوں کے غیرقانونی طور پر امریکہ میں مقیم شریک حیات کے لیے مستقل رہائش یا گرین کارڈ کے لیے درخواست کو آسان بنائے گی۔
اس اقدام سے تقریباً پانچ لاکھ جوڑوں اور ایسے 50,000 بچوں کو فائدہ ہو گا جن کے والدین نے کسی امریکی شہری سے شادی کی ہو۔
وائٹ ہاؤس کی فیکٹ شیٹ کے مطابق،اس پالیسی سے استفادہ کرنے کا اہل ہونے کے لیے، کسی بھی امیگرینٹ کے لیے ضروری ہے کہ وہ 10 یا اس سے زیادہ سال سے امریکہ میں مقیم ہو اور 17 جون 2024 تک اس کی شادی قانونی طور پر کسی امریکی شہری سے ہو چکی ہو۔
ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کی طرف سے تارکین وطن کی درخواست کے جائزے کے بعد منظور شدہ افراد کے پاس مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کے لیے تین سال کا وقت ہوگا۔
اس عرصے کے دوران وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ امریکہ میں رہنے کے ساتھ ساتھ ورک پرمٹ حاصل کرنے کے بھی اہل ہوں گے۔
منگل کے اعلان میں یہ منصوبہ بھی شامل ہے کہ "ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈہڈ ارائیولز" یا DACA پروگرا م کے تحت امریکہ آنے والے کچھ ایسے افراد کے لیےجن کے پاس اپنے شعبے سے متعلق امریکی ڈگری یا ملازمت کی پیشکش موجود ہو، ورک ویزے کے حصول کا پراسس تیز کر دیا جائے گا ۔
اوباما دور میں بنائے گئے "ڈیفرڈ ایکشن پروگرام "یا ’ڈاکا‘سے قبل اپنے والدین کے ساتھ بچپن میں غیرقانونی طور پر امریکہ آنے والے بچوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی۔
اس پروگرام نےبچپن میں امریکہ لائے گئے ان لاکھوں افراد کو جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں تھیں ، ملک بدری سے بچایا ہے۔ ایسے افراد کو اکثر "ڈریمرز" یعنی خواب دیکھنے والے کہا جاتا ہے۔
بائیڈن نے چار جون کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب میں عندیہ دیا تھا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں امیگریشن سسٹم کو مزید "منصفانہ" بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔
اگرچہ بائیڈن وائٹ ہاؤس نے امریکہ کی میکسیکو کی سرحد پر پناہ گزینوں کی درخواستوں کے عمل کو محدود کرنے کا اقدام کیا تھا لیکن اس نے امریکہ میں موجود ایسے تارکین وطن کے حق میں اس نئی پالیسی کا فیصلہ کیا ہے جو انہیں قانونی دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں ملک بدری سے بچائے گا۔
منگل کے پروگرام سے پہلے تارکین وطن کے خاندانوں کے وکلاء نے بائیڈن کے امیگریشن پالیسی اعلانات کی تعریف کی ۔
ٹکساس سے کانگریس کی رکن سلویا گریسیا نے ایک بیان میں کہا کہ ، "میں بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کو سراہتی ہوں کہ انہوں نے ہم میں سے بہت سے لوگوں کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے امریکی خاندانوں کو ایک ساتھ رکھنے، ہمارے خواب دیکھنے والوں کی مدد کرنے، اور ہماری معیشت کو فروغ دینے کے لیے اپنی ایگزیکٹو اتھارٹی کو استعمال کیا۔"
تاہم پالیسی کو تنقید کا سامنا بھی ہے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن جان کارنین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بائیڈن کی جانب سے مزید غیر قانونی تارکین وطن کو ترغیب دینے کاایک اور منصوبہ تھا۔
بائیڈن انتظامیہ امیگریشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جو نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل بہت سے امریکیوں کے لیے ایک بہت بڑا اختلافی مسئلہ ہے۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں کہا، "ہم سرحد کو محفوظ بنا سکتے ہیں اور شہریت کے لیے قانونی راستے فراہم کر سکتے ہیں، لیکن ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ امریکی عوام کے اس جذبہ خیر سگالی کے صبر کا امتحان لیا جارہا ہےجس کا خوف انہیں اپنی سرحد کے حوالے سے ہے۔
فورم