آرمینیا اور آذر بائیجان کئی دن سے متنازع علاقے ناگورنو کاراباخ پر کنٹرول کے لیے جاری جنگ روکنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
دونوں ممالک میں جنگ بندی کا آغاز ہفتے کی دوپہر سے ہو رہا ہے۔ جنگ بندی کے حوالے سے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ہفتے کی صبح اعلان کیا۔ قبل ازیں آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ماسکو میں 10 گھنٹے تک طویل مذاکرات ہوئے۔
دونوں ممالک میں ہونے والے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔ جب کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں یا دیگر افراد کی لاشیں اٹھانے کی اجازت ہو گی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ جنگ بندی مزید مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہونی چاہیے تاکہ اس تنازع کا مستقل حل ہو سکے۔
واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان میں دو ہفتوں سے زائد جنگ جاری تھی۔ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کو بات چیت کے لیے ماسکو مدعو کیا تھا جس کے بعد جنگ بندی ممکن ہو سکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق میشال باچلے نے جمعے کو فریقین سے ناگورنو کاراباخ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ کیوں کہ جنگ سے بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
میشال باچلے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ انتہائی تشویش ناک امر ہے کہ حالیہ دنوں میں گنجان آباد علاقوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ جب کہ متنازع علاقے میں بھاری توپ خانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ متنازع علاقے سے موصول ہونے والی غیر مصدقہ رپورٹس سے واضح ہوتا ہے 50 سے زائد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان میں ناگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے پر کنٹرول کے لیے 27 ستمبر کو جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق دو ہفتوں سے زائد جاری رہنے والی جنگ میں دونوں جانب کے 400 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ متنازع علاقے سمیت قریبی آبادیوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہری نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ دو ہفتوں میں اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ، فرانس اور روس بھی فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ البتہ آرمینیا اور آذربائیجان کی افواج ان مطالبات کو نظر انداز کرتی آئی ہیں۔ اس خطے کے کنٹرول کے لیے 1990 کے عشرے کے بعد یہ شدید ترین لڑائی قرار دی جا رہی ہے۔
ناگورنو کاراباخ کے تنازع کے حل کے لیے 1992 میں امریکہ، فرانس اور روس کی مشترکہ صدارت میں آرگنائزیشن فار سیکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ (او ایس سی ای) کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ تنظیم اس تنازع کے پر امن حل کے لیے کوشاں ہے۔
واضح رہے کہ اس متنازع علاقے میں آرمینین نژاد شہریوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
سویت یونین کے خاتمے کے بعد 1991 میں ناگورنو کاراباخ نے آزر بائیجان سے آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں 1994 میں ہونے والی جنگ بندی سے قبل تک 30 ہزار سے زائد افراد مارے گئے تھے۔