جنگوں کے سبب اسلحے کی طلب میں اضافہ، بین الاقوامی کمپنیوں کا ریونیو کم کیوں ہوا؟

فائل فوٹو

اسلحہ اور گولہ بارود بنانے والی دنیا بھر کی کمپنیوں کے آردڑز میں سال 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے سبب اضافہ ہوا۔ لیکن ان کمپنیوں کی ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یورپی ملک سوئیڈن میں قائم عالمی تنازعات اور بین الاقوامی سطح پر اسلحے کی فروخت پر نظر رکھنے والے ادارے 'اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ' نے 100 کمپنیوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک جانب روس نے 2022 کے آغاز میں یوکرین کے خلاف جارحیت شروع کی تو دوسری طرف گولہ بارود اور اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کو کام کے لیے ہنرمند افراد، تیاری کے دوران لاگت میں اضافے اور درکار خام مال کی بروقت فراہمی نہ ہونے سے صورتِ حال مزید بگڑ گئی۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق دنیا بھر کی اسلحہ ساز کمپنیوں نے 2022 میں 597 ارب ڈالر کا اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کیا جو 2021 کے مقابلے میں 3.5 فی صد کم ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر لوسی بیراڈ سودرو کا کہنا تھا کہ کئی اسلحہ ساز کمپنیوں کو شدید جنگی صورتِ حال میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا کی اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کرنے والی 100 بڑی کمپنیوں میں سے 42 امریکہ میں قائم ہیں۔

امریکہ کی ان 42 اسلحہ ساز کمپنیاں نے دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کا 51 فی صد ریونیو اپنے نام کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی ان کمپنیوں کے ریونیو میں بھی 7.9 فی صد کمی آئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کی ان کمپنیوں نے مجموعی طور پر 302 ارب ڈالرز کا اسلحہ دنیا بھر میں فروخت کیا۔

ان کمپنیوں میں 32 کے ریونیو میں متواتر ہر سال کمی آ رہی ہے جس کی وجہ سپلائی چین کے مسائل اور ہنر مند افراد کی کمی بتائی جاتی ہے جو کرونا وائرس کے بعد ایک بڑا مسئلہ ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ایک سینئر محقق نان تیان کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے اب نئے آرڈر بھی دیے جا رہے ہیں۔

SEE ALSO: امریکہ کی بری فوج رواں برس نئی بھرتیوں کا ہدف کیوں پورا نہ کر سکی؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ آرڈر امریکہ کی بڑی کمپنیوں 'لوک ہیڈ مارٹن' اور 'ریتھی اون ٹیکنالوجیز' سمیت دیگر کو دیے گئے ہیں۔

ان کے بقول اس وقت سابقہ آرڈرز رکنے اور پیداوار بڑھانے میں دیگر مشکلات کی وجہ سے نئے آرڈرز کے ریونیو ممکنہ طور پر دو یا تین برس میں کمپنیوں کی رپورٹس میں سامنے آئیں گے۔

ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کی کمپنیوں کے ریونیو میں 2022 میں کافی زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیے کے مطابق ان کمپنیوں نے ظاہر کیا ہے کہ وہ کم دورانیے میں بھی زیادہ پیداوار کی صلاحیت کی حامل ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ نے رپورٹ میں اسرائیل اور جنوبی کوریا کی کمپنیوں کا ذکر کیا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں کے اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کرنے کی رپورٹ شائع کرنا شروع کی تھی۔ اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد سے اب تک اس میں لگ بھگ 14 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

لوسی بیراڈ سودرو کے مطابق نئے معاہدے ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر گولہ بارود کی فراہمی سے متعلق ہیں۔ ان کے اثرات ممکنہ طور پر 2023 یا اس کے بعد آنے والی رپورٹ میں واضح ہوں گے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)