پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔ نئے اور پرانے پاکستان کی بحث چھوڑ کر ہمیں 'ہمارے پاکستان' کی بات کرنی چاہیے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ان خیالات کا اظہار آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جمعے کو قومی اسمبلی میں قومی سلامتی کمیٹی کے 'ان کیمرا' اجلاس کے دوران کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔
آرمی چیف کے بقول دہشت گردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا۔ ملک کی سیکیورٹی کے لیے افواجِ پاکستان مستعد ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے پاس ریاست کی رٹ تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ ان کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اراکینِ قومی اسمبلی نے خیبرپختونخوا میں مجوزہ فوجی آپریشن کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیرِ دفاع خواجہ آصف سمیت دیگر وزرا اور حکام نے شرکت کی۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہونے والے اس بند کمرہ اجلاس کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ۔تاہم مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین نے وائس آف امریکہ سے غیر رسمی گفتگو میں اس بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بعض اراکین نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ آرمی چیف نے بریف کیا ہے کہ قبائلی اضلاع اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں کوئی نیا فوجی آپریشن شروع نہیں کیا جارہا بلکہ پہلے سے انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ آپریشن کو تیز کیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک رکنِ پارلیمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آرمی چیف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کو غلطی قرار دیا۔
ایک اور رکن نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر نے ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو اسلام کے اصولوں کے منافی قرار دیا۔ ان کے بقول آرمی چیف نے کہا کہ ہزاروں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے قاتلوں کو سزا دیے بغیر بات چیت کیسے کی جاسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو ایوان سے نکلے تو غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی پر قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ تھی اور بند کمرہ اجلاس ہونے کی بنا پر وہ اس بارے میں گفتگو نہیں کرسکتے ہیں۔
ایک اقلیتی رکن پارلیمان نے بتایا کہ آرمی چیف نے اپنی گفتگو میں اسلام اور انسانی اقدار کا کافی تذکرہ کیا ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے پارلیمان کو تمام اداروں کی ماں بھی قرار دیا۔