رسائی کے لنکس

کراچی: چڑیا گھر کی بیمار ہتھنی نورجہاں بے سدھ کیوں نظر آرہی ہے؟


کراچی چڑیا گھر کی 17 سالہ ہتھنی نورجہاں جمعرات کی رات سے شدید بیمار ہے۔ اس وقت یہ خبر سوشل میڈیا پر بھی ٹرینڈ کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شئیر کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں افریقی نسل کی ہتھنی کو ریت کے ٹیلے پر بے سدھ پڑے دیکھا جاسکتا ہے۔

بہت سی تصاویر اور ویڈیوز پر لکھا کیاگیا ہے کہ گزشتہ روز نورجہاں چڑیا گھر میں بنے ایک پول میں گر گئی جس کے سبب اسے چوٹیں آئیں اور پھر اسے چڑیا گھر کی انتظامیہ نے کرین کی مدد سے پول سے باہر نکالا۔ اس کے بعد سے اب تک وہ نڈھال دکھائی دے رہی ہے۔

اسی خبر پر سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ کراچی چڑیا گھر کو بند کیا جائے کیوں کہ واضح طور پر یہ بلدیہ عظمی کراچی کی گنجائش سے باہر ہے۔

رواں ماہ پانچ اپریل کو جانوروں کی صحت اور حقوق پر کام کرنے والی غیر ملکی فلاحی تنظیم 'فور پاز' نے بیمار ہتھنی کے ٹیسٹ کیے تھے اور اسے ادویات دے کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی۔ سات افراد پر مشتمل اس ٹیم میں جانوروں کے امراض کے ماہرین نے نورجہاں کا علاج کرنے سے قبل چڑیا گھر اور نورجہاں کی صحت کا جائزہ لیا تھا۔

اگلے ہی روز کئی گھنٹوں پر محیط معائنے میں امراض کی تشخیص کے ساتھ نورجہاں کو ادویات بھی دی گئیں جس کے بعد ٹیم نے بتایا کہ مستقبل میں وہ نورجہاں کی صحت کے حوالے سے ہدایات آن لائن یا ویڈیو کال کے ذریعے انتظامیہ کو جاری کرتے رہیں گے۔

لیکن گزشتہ رات سے نورجہاں کے پول میں گرنے کی خبر سے جہاں سب پریشان ہیں وہیں اس حوالے سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے چڑیا گھر کے جانوروں کے معالج ڈاکٹر عامر رضوی نے اس الزام کی تردید کی کہ نورجہاں پول میں پاؤں پھسلنے کے سبب گری۔

ڈاکٹر عامر رضوی کا کہنا تھا کہ جب سے فور پاز کی ٹیم نورجہاں کا علاج کر کے گئی ہے یہ اسی کچی جگہ پر معمول کے مطابق گھوم رہی تھی۔ کل بھی یہ اسی جگہ پر موجود تھی اور پھر تالاب میں گئی ہے کیوں کہ گرمی زیادہ تھی اس لیے وہ وہاں جانا بہتر سمجھ رہی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ "نور جہاں پانی میں وہ تین سے چار گھنٹے کھیلتی رہی اور خوب انجوائے کیا اسی دوران ہم نے فور پاز کی ٹیم سے رابطہ کر کے بتایا کہ نور جہاں اس وقت پانی کے تالاب میں موجود ہے تو ان کی جانب سے جواب آیا کہ یہ ایک اچھی علامت ہے کہ وہ چل پھر رہی ہے اور خود پانی میں گئی ہے۔ـ"

لیکن اگر وہ چھ گھنٹے سے زائد پانی میں رہتی ہے تو یہ مشکل ہوجائے گا اس لیے اسے باہر نکالنا ہوگا۔

ڈاکٹر عامر رضوی کا کہنا تھا کہ "ہم نے دیکھا کہ یہ تھک کر پول میں بیٹھ گئی تو ہم نے دوبارہ فور پاز سے رابطہ کر کے صورتِ حال سے آگاہ کیا جس پر ان کی جانب سے تجویز دی گئی کہ اسے کرین کی مدد سے باہر نکالا جائے کیوں کہ ابھی اس میں اتنی ہمت اور طاقت نہیں ہے کہ یہ ماضی کی طرح خود سے اٹھ کر باہر آجائے۔"

ڈاکٹر عامر رضوی کے مطابق انتظامیہ نے پھر نورجہاں کو نکالنے کے لیے فوری طور پر کرین کا بندوبست کیا اور پھر اسے نکال کر اسی کچی جگہ پر جہاں ریت کے ٹیلے بنائے ہوئے ہیں وہاں منتقل کیا اور کچھ کچھ گھنٹوں بعد اسی کی پوزیشن کو تبدیل کرتے رہے۔ یہ عمل رات بھر جاری رہا جس میں چڑیا گھر کی انتظامیہ مسلسل فور پاز کے معالجین سے رابطے میں رہی۔ اس وقت بھی جو علاج، احتیاط چل رہی ہے وہ ان ہی معالجین کی مدد اور مشاورت سے جاری ہے۔

کراچی میں پہلی بار ہاتھیوں کی ڈینٹل سرجری
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:27 0:00


جمعے کے روز بیمار ہتھنی کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن بھی چڑیا گھر پہنچے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ نورجہاں کی صحت میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ یہ جنوری کے بعد پہلا موقع ہے کہ وہ خود چل کر پانی کے تالاب میں گئی اور آرام کیا۔

فور پاز کی جانب سے بتائی جانے والی خوراک، ادویات اور ورزش کی مدد سے اب اس کے اعضا بہتر طور پر کام کر رہے ہیں۔ کل سے اب تک نورجہاں کو 20 سے زائد ڈرپس لگائی گئی ہیں تاکہ اس کی کمزوری کو دور کیا جاسکے۔

ڈاکٹر سیف الرحمن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر غلط افواہیں پھیلا کر جانوروں سے محبت کرنے والوں میں مایوسی پھیلائی جارہی ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی نور جہاں کی مکمل صحت یابی کے بعد اسے سفاری پارک منتقل کردے گی لیکن اسے قبل منفی پراپیگنڈے سے گریز کیا جائے۔

پانچ اپریل کو نورجہاں کے علاج کے دوران وائس آف امریکہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر تھامس ہیلڈبرانڈ کا کہنا تھا کہ نورجہاں کو چڑیا گھر میں موجود دوسری ہتھنی نے کھیل کود کے دوران پیٹ میں ٹانگ ماری جس کے باعث اس کے پیٹ میں خون کا ایک بڑا لوتھڑا جسے ہیما ٹوما کہا جاتا ہے بن گیا تھا۔

اُن کے بقول اس کے بعد اسے پیشاب میں روانی کے دوران بھی تکلیف شروع ہوگئی کیوں کہ اس کا یوٹریس بلاک ہوچکا تھا جس کا اثر نہ صرف اس کے گردوں پر پڑا بلکہ اسی وجہ سے اسے چلنے پھرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس سے قبل یہ کہا جارہا تھا کہ نورجہاں کی پچھلی ٹانگ میں فریکچر کے سبب اسے چلنے میں تکلیف تھی لیکن فور پاز کے معالجین کی جانب سے کیے والے ٹیسٹ اور علاج سے یہ بات سامنے آئی کہ اسے اندرونی چوٹوں کے سبب مسائل اور دیگر امراض کا سامنا تھا۔

کراچی چڑیا گھر: نور جہاں کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کرنے کی کوششیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:58 0:00

بیمار ہتھنی کے ہونے والے علاج کے حوالے سے غیر ملکی معالجین ٹیم کا کہنا تھا کہ نورجہاں کو صحت مند ہونے میں کم سے کم چھ ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔

فور پاز کے ڈاکٹر عامرخلیل کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر میں ہاتھیوں کے رہنے کا مؤثر بندوبست نہیں ہے نہ ہی ایسا ماحول اور سہولیات ہیں کہ وہ یہاں صحت مندانہ زندگی گزار سکیں۔

ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ نورجہاں کے صحت یاب ہوتے ہی اسے کراچی سفاری پارک میں مدھو بالا کے ہمراہ منتقل کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں تنزانیہ سے لائے جانے والے چاروں ہاتھی اس وقت کراچی میں موجود ہیں جن میں سے نورجہاں، مدھو بالا چڑیا گھر میں جبکہ سونو اور ملکہ سفاری پارک میں موجود ہیں۔

XS
SM
MD
LG