پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان بدھ کی شب ہونے والی جھڑپ میں فوج کے ایک میجر میاں عبداللہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو ایک بیان میں جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا البتہ تین دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر کے علاقے شکاس میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ دہشت گردوں کے فرار کے راستوں کو روکنے کے لیے ناکہ بندیوں کا کام جاری تھا کہ اس موقع پر دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائرنگ کے اس تبادلے میں 33 سالہ میجر میاں عبداللہ شاہ ہلاک ہوئے جن کا تعلق کوہاٹ سے بتایا جاتا ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے جمرود میں فورسز سے جھڑپ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
SEE ALSO: پاکستانی فوج پر حملے؛ بلوچستان میں دہشت گردی کیوں بڑھ رہی ہے؟افغانستان سے ملحقہ اس قبائلی ضلع میں وزیرستان اور باجوڑ کی طرح دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایک روز قبل ہی شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے قافلے میں شامل ایک گاڑی سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں تین اہل کاروں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
منگل کی شام نامعلوم عسکریت پسند وادیٔ تیراہ کے ایک کرکٹ گراؤنڈ سے پولیس اہل کار اجمل خان کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے جن کی بعدازاں گولیوں سے چھلنی لاش ملی تھی۔
گزشتہ ہفتے سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان شمالی وزیرستان سے ملحقہ جنوبی وزیرستان اور ٹانک میں ہونے والی جھڑپوں میں دونوں جانب سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی اسی قسم کی جھڑپوں میں فوجی افسر سمیت سیکیورٹی فورسز کے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔