پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ اہم قومی معاملات پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مسلسل ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ قوم، قومی اداروں اور افواجِ پاکستان کی قربانیوں کے ثمرات کو کسی بھی مذموم مقصد کے لیے رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس ہوئی۔
اس اجلاس میں ملکی و خطے کی سیکورٹی کی صورت حال، داخلی سلامتی، مشرقی سرحد، جیو سٹریٹجک حالات، ایل او سی اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بہتر امن واستحکام کی صورتحال قوم، قومی اداروں اور افواجِ پاکستان کی قربانیوں کی مرہونِ منت ہے اور ان قربانیوں کے ثمرات کو کسی بھی مذموم مقصد کے لیے رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اہم قومی معاملات پر تمام سٹیک ہولڈرز کی مسلسل ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پاک فوج ملکی اداروں کی مدد کے لیے آئین اور قانون کے تحت تمام تفویض کردہ فرائض انجام دیتی رہے گی۔
افواج پاکستان مشرقی سرحد اور لائن آف کنٹرول سمیت ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کہتے ہیں کہ اگر اس وقت ملک میں انارکی پیدا ہوتی ہے تو اس کا فائدہ دشمن کو ہوتا ہے۔ لہذا اس وقت فوج نے واضح پیغام دیا ہے کہ ایسا کوئی کام نہیں ہونے دیا جائے گا۔ فوج کو اگر کوئی آئینی ذمہ داری دی جاتی ہے تو فوج کو اسے بھی پورا کرنا پڑتا ہے جیسے کوئی زلزلہ، سیلاب یا کوئی اور سانحہ ہو۔ لہذا فوج نے پیغام دیا ہے کہ حکومت کوئی بھی ہو لیکن اگر امن وامان کی صورتحال ہو اور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جاتا ہے تو فوج مدد کے لیے آئے گی۔
امجد شعیب نے کہا کہ فوج نے اپنی آئینی ذمہ داری کی بات کی ہے اور امن جو بہت مشکل سے قائم کیا گیا ہے اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے اور ہر صورت میں بحال رکھیں گے۔
فوج کی طرف سے عمران خان کے دھرنے کے وقت بات چیت اور آج براہ راست امن بحال رکھنے کی بات کے حوالے سے جنرل امجد شعیب نے کہا کہ اس وقت بھی فوج نے بات چیت کے ذریعے مسئلہ کے حل کا کہا تھا اور آج بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ لیکن اس وقت صورتحال اس وجہ سے مختلف تھی کہ وہاں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین موجود تھے اور اس وقت طاہرالقادری ماڈل ٹاؤن کی چودہ لاشیں کندھے پر لیکر آئے تھے۔ اگر اس وقت امن وامان کی صورتحال بنتی تو نقصان بہت زیادہ ہو سکتا تھا۔ لہذا اس وقت بھی بات چیت کا کہا گیا اور اب بھی کہا جا رہا ہے۔ لیکن اب فوج کسی کو امن وامان کی صورتحال پیدا کرنے نہیں دے گی۔
اس کورکمانڈرز کانفرنس سے کیا پیغام دیا گیا اس پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور نیو نیوز کے ڈائریکٹر نیوز محمد عثمان نے کہا کہ آج کی کور کمانڈر کانفرنس نے جو پیغام دیا ہے وہ وہی ہے جو ڈی جی آئی ایس پی آر نے چند روز قبل میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیا تھا۔ فوج نے واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
محمد عثمان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ملک اس وقت مشکل حالات سے دو چار ہے اور اسی مقصد کے لیے اقتصادی گروپس سمیت کئی اہم فورمز پر فوج حکومت کے ساتھ ہے جس سے نظر آتا ہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔ جب معاشی حالات برے ہوں اور سرحدوں کی صورتحال بھی اچھی نہ ہو تو ایسے میں حکومت یا فوج کسی تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
آئین کے مطابق اگر امن وامان کی صورتحال پیدا ہو تو حکومت فوج کو بلا سکتی ہے اور فوج نے بھی بتا دیا کہ ایسی صورتحال میں وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔