پاکستان کی فوج نے ایک ایسا قدم اٹھاتے ہوئے جس کی ماضی میں شاہد ہی کوئی مثال موجود ہو، اپنی انٹیلی جینس ایجنسی کے سابق سربراہ پر ، اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ کتاب لکھنے کے سلسلے میں، ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیر کے روز فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کو روال پنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں ان کی حالیہ کتاب سے متعلق وضاحت کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک حاضر سروس جنرل کی سربراہی میں ایک کورٹ آف انکواری قائم کر دی گئی ہے اور اسے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی نے اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرو ل لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فہرست ان افراد کے ناموں پر مشتمل ہے جنہیں پاکستان کے اندر مقدمات اور تحقیقات کا سامنا ہوتا ہے تاکہ انہیں ملک سے باہر جانے سے روکا جا سکے۔
اسد درانی سن 1990 سے 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ۔انہوں نے بھارت کے خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ امیت جیت سنگھ دولت اور بھارتی صحافی ادتیا سنہا کے ساتھ ایک مشترکہ کتاب لکھی ہے۔
کتاب کا نام ہے، دی سپائی کرونیکلز ۔ یہ کتاب اس مہینے کے شروع میں نئی دہلی میں شائع ہوئی جس کی رونمائی کی تقریب میں درانی کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن بھارتی حکام نے انہیں ویزہ جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستانی فوج کا موقف ہے کہ اس کتاب میں اسد درانی نے جو رول ادا کیا ہے ، وہ فوج کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس کا اطلاق حاضر سروس اور ریٹائرڈ اہل کاروں، دونوں پر یکساں ہوتا ہے۔
اس کتاب کی وجہ سے اسد درانی کو اندرون ملک شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔