صدر براک اوباما نے جس شخص کو امریکی محکمہٴدفاع کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا ہے، وہ پینٹاگان کے سابق معاون سربراہ رہ چکے ہیں، جو قومی سلامتی کے شعبہ جات کا ایک وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
سبک دوش ہونے والے وزیر دفاع چک ہیگل اور اُن کے پیش رو لیون پنیٹا کے ادوار میں، سنہ 2011سے 2013ء کے دوران، وہ پینٹاگان میں ’سیکنڈ اِن کمانڈ‘ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ اِس سے قبل، وہ دو سال تک، اسلحے کی خریداری کے لیے پینٹاگان کے اعلیٰ ترین عہدے دار تھے۔
گذشتہ تین عشروں کے دوران، ہیگل اور پینٹاگان کے دیگر سربراہان کے برعکس، کارٹر نہ تو فوج میں رہے ہیں، ناہی اُنھوں نے کانگریس میں خدمات انجام دی ہیں۔
تاہم، 60 برس کے ماہر طبیعیات جدید اسلحے کے میدان میں ماہر مانے جاتے ہیں۔
اِس سے قبل، ہیرولڈ براؤن وہ آخری وزیر دفاع تھے جن کا فوج یا سیاست کا کوئی تعلق نہیں تھا، جو صدر جِمی کارٹر کے دور میں 1977ء سے 1981ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
سنہ 2011 میں جب معاون وزیر دفاع کے عہدے کے لیے اُن کو نامزد کیا گیا، تو امریکی سینیٹ نے متفقہ توثیق کی تھی، شاید اِسی بنا پر واشنگٹن کے موجودہ سیاسی تقسیم والے ماحول میں، کارٹر کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ کارٹر ایک ایسے شخص ہیں جن کی گذشتہ سرکاری خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے، وہ دونوں ہی سیاسی جماعتوں کے لیے قابل قبول اور اُن کی مضبوط حمایت کے حقدار ہیں۔
ہیگل کے معاون کے طور پر، اُنھوں نے 600 ارب ڈالر کے بجٹ کی نگہبانی کی، جس محکمے میں سویلین اور فوجی اہل کاروں کی تعداد 24 لاکھ ہے۔
معاون وزیر دفاع بننے سے قبل، کارٹر دفاعی خریداری، ٹیکنالوجی اور فوجی انتظامات سے متعلق معاون وزیر دفاع تھے، جنھوں نے 2009ء سے 2011ء تک خدمات دیں۔
سنہ 1990کی دہائی میں، صدر بِل کلنٹن کے دور میں، وہ نائب وزیر دفاع برائے بین الاقوامی سلامتی پالیسی رہ چکے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ کارٹر، جو ’ایش‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں، 11 وزرائے دفاع کے ادوار کے دوران کسی نہ کسی عہدے پر گراں قدر خدمات دیتے رہے۔
مسٹر اوباما نے اُنھیں ایک موجد قرار دیا، جنھوں نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو تلف کرنے کی منصوبہ بندی میں مدد کی، اور جوہری دہشت گردی کے خدشات کو کم کرنے میں مدد فراہم کی۔
کارٹر نے یئل یونیورسٹی سے فزکس اورقرونِ وسطیٰ دور کی تاریخ میں بیچلرز کی ڈگریاں حاصل کیں؛ جب کہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے ’تھیوریٹیکل فزکس‘ مین ڈاکٹریٹ کیا۔
صدر نے اُنھیں ’ایک مصلح ‘ کہہ کر پکارا، جنھیں محکمہٴدفاع کی ’اندر اور باہر سے‘ پورے طور پر آگہی ہے۔