محمد سراج کی تباہ کن بالنگ، بھارت نے آٹھویں بار ایشیا کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا

محمد سراج نے یکے بعد دیگرے چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے میزبان ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا۔

بھارت نے دفاعی چیمپئن سری لنکا کو دس وکٹوں سے شکست دے کر کو آٹھویں مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، سری لنکن ٹیم اس اہم میچ میں اپنی تاریخ کے دوسرے کم ترین اسکور 50 رنز پر آؤٹ ہوئی۔

کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے 51 رنز کا ہدف ساتویں اوورز میں بغیر کسی نقصان کے حاصل کرکے ایک اور بار ایشین چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، بھارتی اوپنرز ایشان کشن 23 اور شبمن گل 27 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

اس سے قبل فائنل میں بھارتی فاسٹ بالر محمد سراج بھرپور فارم میں نظر آئے، ان کی نپی تلی بالنگ کے سامنے سری لنکن بلے باز 15 عشاریہ دو اوورز میں 50 رنز بناکر ڈھیر ہوگئے۔

میچ کے آغاز میں بارش اور پھر گیلی آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے چالیس منٹ کی تاخیر ہوئی ، لیکن اس کا فائدہ بھارتی بالرز نے خوب اٹھایا، جیسے ہی سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ، بھارتی پیسرز نے جارحانہ حکمت عملی اپنا کر انہیں مشکل میں ڈال دیا۔

سری لنکا کی جانب سے وکٹ کیپر کوشال مینڈس کےعلاوہ ، کوئی بھی بلے باز بھارتی فاسٹ بالرز کے سامنے جم کر نہ کھیل سکا، وہ 17 رنز بناکر نہ صرف ٹاپ اسکورر رہے ، بلکہ انہی کی کوششوں کی وجہ سے دفاعی چیمپئن ون ڈے کرکٹ کے سب سے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہونے سے بچ گئے۔

ون ڈے کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور 35 رنز ہے جو زمبابوے نے 2004 میں ہرارے کے مقام پر سری لنکا ہی کے خلاف بنایا تھا۔

سری لنکا کی اننگز کا آغاز بھی اچھا نہ تھا، اور انجام بھی، کوشال پریرا پہلے ہی اوور میں جسپرت بمراہ کا شکار ہوئے جب کہ اس کے بعد محمد سراج نے یکے بعد دیگرے چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے میزبان ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا۔

انہوں نے اننگز کے چوتھے اور اپنے دوسرے اوور میں ایک دو نہیں بلکہ چار کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا جس میں نسانکا، سماراوکراما اور پاکستان کے خلاف میچ کے ہیرو اسالانکا شامل تھے۔

چوتھے اوور کے اختتام پر جب سری لنکا کا اسکور پانچ وکٹوں کے نقصان پر 12 رنز تھا ، وکٹ کیپر کوشال مینڈس نے اسکور کو آگے تو بڑھایا اور ویلالاگے کے ساتھ 21 قیمتی رنز بناکر ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی۔

لیکن ان دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد سری لنکا کی ٹیم ایک بار پھر مشکلات میں گھر گئی، نچلے نمبروں پر آکر ہیمانتھا نے 13 رنز کی اننگز کھیلی لیکن وہ صرف ٹیم کو اپنے کم ترین اسکور 43 سے آگے لے جانے میں کامیاب ہوئے۔

یہ اسکور سری لنکا نے 2012 میں پارل کے مقام پر جنوبی افریقہ کے خلاف بنائے تھے ۔ 50 رنز پر آؤٹ ہونا ان کا اب دوسرا کم ترین اسکور ہے۔

بھارتی پیسر محمد سراج نے وکٹ کے ساتھ ساتھ ہوا سے بھی خوب مدد لی اور صرف سات اوورز میں 21 رنز دے کر چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، ہاردیک پانڈیا تین رنز دے کر تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ جسپرت بمراہ نے ایک وکٹ حاصل کی۔

فائنل میں چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے پر محمد سراج کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ۔

ایونٹ کے سب سے بڑے میچ سے قبل سری لنکن ٹیم کو مہیش ٹھیک شانا کی صورت میں ایک اہم کھلاڑی سے محروم ہونا پڑا، پاکستان کے خلاف آخری سپر فور میچ میں وہ ہیم اسٹرنگ انجری کا شکار ہوگئے تھے جس کی وجہ سے فائنل میں شرکت نہ کرسکے۔

ایشیا کپ ٹورنامنٹ گزشتہ ماہ کے آخر میں شروع ہوا تھا جس میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش ، پاکستان ، افغانستان اور نیپال کی ٹیموں نے شرکت کی تھی۔

پہلے مرحلے کے اختتام پر افغانستان اور نیپال ایونٹ سے باہر ہوئی تھیں جب کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کا سفر سپر فور میں ختم ہوگیا تھا۔

آٹھویں بار ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنے پر سابق بھارتی کھلاڑیوں نے کپتان روہت شرما اور ان کی ٹیم کی تعریف کی، وریندر سہواگ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کا سہارا لیتے ہوئے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ 21 اوورز میں میچ کا فیصلہ کردینا ثابت کردیتا ہے کہ بھارتی ٹیم فارم میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ محمد سراج کی شاندار کارکردگی نے ایشیا کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا، ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کا اس قسم کی پرفارمنس دینا خوش آئند ہے۔

سابق کھلاڑی یوسف پٹھان نے بھی اس فتح پر ٹیم کو مبارکباد دی اور کہا کہ اگلے ماہ شروع ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل اس قسم کی کامیابی سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوگا، محمد سراج کو آج کوئی نہیں کھیل سکا۔

ان کے بڑے بھائی اور سابق کھلاڑی عرفان پٹھان نے اپنے روایتی انداز میں پاکستان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ابھی بھی آواز کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن کولمبو تک ان کی آواز نہیں پہنچ پارہی ہے۔

جب کہ سابق پاکستانی کھلاڑی بازید خان نے سری لنکن ٹیم سے جلدی جلدی کھیلنے کی وجہ دریافت کی۔

پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے تو ایسے موقع پر شائقین سے سوال کیا کہ کہیں محمد سراج کا اوپننگ اسپیل دنیا کی تاریخ کا بہترین اسپیل تو نہیں تھا؟

صحافی وکرانت گپتا کے بقول میچ کا فیصلہ چار اوورز میں ہی ہوگیا تھا جب سراج اور بمراہ نے سری لنکن بلے بازوں کو پریشان کرکے آؤٹ کیا تھا۔

ایک صارف نے تو ایک میم شیئر کرتے ہوئے اس میچ کا تجزیہ کیا، جس میں بالی وڈ فلم منا بھائی کا کردار سرکٹ منابھائی سے کہتا ہے کہ بھائی یہ تو شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا!