اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کی طرف سے بنائے گئے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست میں استدعا کی کہ حفاظتی ضمانت پر آج ہی سماعت کی جائے۔
درخواست میاں گل حسن اورنگزیب کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے چیمبر میں سماعت کرتے ہوئے آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں کراچی کی بینکنگ کورٹ نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جن میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی شامل ہیں۔ عدالت نے ملزمان کو 4 ستمبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے دیگر جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک اور مصطفی ذوالقرنین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک صحافی نے سابق صدر سے سوال کیا کہ ایک جانب عمران خان وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا رہے ہیں اور آپ عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں جس پر آصف علی زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ “اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں”۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایف آئی اے حکام نے بتایا تھا کہ ایف آئی اے نے 29 جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔
اس کیس میں بہت بااثر شخصیات اور بعض بینکوں کے مالی سربراہان کے نام سامنے آئے ہیں، جب کہ چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو بھی مقدمے میں ملزم قرار دیا ہے جن پر منی لانڈرنگ کی رقم وصول کرنے کا الزام ہے۔
اس کیس میں آصف علی زرداری کے قریبی دوست انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو گرفتار کر رکھا ہے اور اس کیس میں 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ بھی دیا گیا ہے۔