اس سے قبل قبائلی علاقے سے آنے والی اطلاعات میں خان سید سجنا کے امیر مقرر کیے جانے کی خبریں آ رہی تھیں۔ افغان صوبے نورستان میں روپوش پاکستانی طالبان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
واشنگٹن —
پاکستانی طالبان کی جانب سے حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عصمت اللہ شاہین بیٹانی کو طالبان کا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل قبائلی علاقے سے آنے والی اطلاعات میں خان سید سجنا کے امیر مقرر کیے جانے کی خبریں آ رہی تھیں۔ افغان صوبے نورستان میں روپوش پاکستانی طالبان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد میں سے کسی ایک کو حکیم اللہ محسود کے بعد امیر بنایا جا سکتا ہے۔
عصمت اللہ شاہین کا شمار سخت گیر انتہا پسند کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ اس کا تعلق وزیرستان کے بیٹنی قبیلے سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی حکومت نے امریکہ سے اس ڈرون حملے کی مذمت کی ہے جس میں حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس حملے سے امریکہ نے پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے عمل کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
ہفتہ کو وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت جلد ہی امریکہ کے ساتھ تعلقات کا از سر ِنو جائزہ لے گی۔
پاکستان کے مختلف حلقوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر ِاقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ڈرون حملے کے ردعمل میں افغانستان میں تعینات امریکی و اتحادی افواج کو پاکستان کے راستے سامان رسد کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومتی عہدیداروں کے مطابق یہ اس مسئلے کا حل نہیں۔
اس سے قبل قبائلی علاقے سے آنے والی اطلاعات میں خان سید سجنا کے امیر مقرر کیے جانے کی خبریں آ رہی تھیں۔ افغان صوبے نورستان میں روپوش پاکستانی طالبان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد میں سے کسی ایک کو حکیم اللہ محسود کے بعد امیر بنایا جا سکتا ہے۔
عصمت اللہ شاہین کا شمار سخت گیر انتہا پسند کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ اس کا تعلق وزیرستان کے بیٹنی قبیلے سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی حکومت نے امریکہ سے اس ڈرون حملے کی مذمت کی ہے جس میں حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس حملے سے امریکہ نے پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے عمل کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
ہفتہ کو وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت جلد ہی امریکہ کے ساتھ تعلقات کا از سر ِنو جائزہ لے گی۔
پاکستان کے مختلف حلقوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر ِاقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ڈرون حملے کے ردعمل میں افغانستان میں تعینات امریکی و اتحادی افواج کو پاکستان کے راستے سامان رسد کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن حکومتی عہدیداروں کے مطابق یہ اس مسئلے کا حل نہیں۔