شام چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، روسی فوج نے ماسکو پہنچایا: بشار الاسد

  • بشار الاسد نے دعویٰ کیا کہ وہ روسی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لازقیہ میں روسی اڈے پر پہنچے تھے جہاں سے وہ لڑائی جاری رکھنا چاہتے تھے۔
  • بشار الاسد کا کہنا تھا کہ جب یہ اڈا بھی ڈرون حملوں کی زد میں آیا تو آٹھ دسمبر کی شب روسیوں نے انہیں ماسکو منتقل کر دیا۔
  • بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی روس چلے گئے تھے جہاں انھیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔

شام کے سابق صدر بشار الاسد نے اپنی معزولی کے بعد پہلے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ شام نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ روسی فوج نے اُنہیں وہاں سے نکال کر ماسکو پہنچا دیا۔

اپنے فیس بک پیج پر جاری کیے گئے بیان میں بشار الاسد کا کہنا تھا کہ آٹھ سمبر کو دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے کے چند گھنٹوں بعد اُنہوں نے دارالحکومت چھوڑ دیا تھا۔

بشار الاسد نے دعویٰ کیا کہ وہ روسی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لازقیہ (لطاکیہ) میں روسی اڈے پر پہنچے تھے جہاں سے وہ لڑائی جاری رکھنا چاہتے تھے۔

بشار الاسد کا کہنا تھا کہ جب یہ اڈا بھی ڈرون حملوں کی زد میں آیا تو آٹھ دسمبر کی شب روسیوں نے انہیں ماسکو منتقل کر دیا۔

SEE ALSO: بشار الاسد کے قریبی ساتھی اور فوجی افسر کہاں گئے؟

خیال رہے کہ لگ بھگ تین ہفتے قبل شام میں باغیوں نے بہت تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف 11 دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور گزشتہ اتوار کو دارالحکومت دمشق میں داخل ہوکر 24 سال سے حکومت کرنے والے بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔

بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی روس چلے گئے تھے جہاں انھیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔

بشار الاسد کا کہنا تھا کہ "ان واقعات کے دوران میں نے کسی بھی لمحے عہدہ چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا۔ نہ ہی کسی فرد یا جماعت نے اُنہیں ایسی تجویز دی تھی۔ میرا مقصد دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنا تھا۔"

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔