شام: بشار الاسد کی جنگ بندی کے نفاذ میں مدد کی پیشکش

فائل

روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدر اسد کا کہنا تھا کہ وہ شام میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔

شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ہفتے سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے نفاذ میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے پر تیار ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' کے مطابق بدھ کو روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدر اسد کا کہنا تھا کہ وہ شام میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔

دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان دو روز قبل طے پانے والے معاہدے کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی کے فریقین رواں ہفتے کے اختتام تک ایک دوسرے پر حملے روک دیں گے اور محاصرے کا شکار آبادیوں تک امداد کی فراہمی میں معاونت کریں گے۔

تاہم جنگ بندی کا اطلاق شامی سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے داعش، القاعدہ سے منسلک شامی باغی تنظیم النصرہ فرنٹ اور ان دیگر باغی گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوں پر نہیں ہوگا جنہیں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔

مجوزہ جنگ بندی کے موثر ہونے سے متعلق تاحال خدشات برقرار ہیں کیوں کہ سعودی عرب کے حمایتِ یافتہ شامی حزبِ اختلاف کے ایک مرکزی دھڑے نے تاحال امریکہ اور روس کے درمیان طے پانےو الے معاہدے کی توثیق نہیں کی ہے۔

معاہدے کے تحت تمام متحارب دھڑوں کو جمعے کی دوپہر تک "کشیدگی میں اضافہ روکنے" پر اتفاق کرنا ہوگا جس کے 12 گھنٹے بعد جنگ بندی کا نفاذ ہوجائے گا۔

سعودی حمایت یافتہ شامی اتحاد نے واضح کیا ہے کہ اس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق جنگ زدہ علاقوں تک امداد پہنچنے، سرکاری فوج کی جانب سے شہری آبادیوں کا محاصرہ ختم کرنے اور ان پر بمباری روکنے سے مشروط ہے۔

دریں اثنا کریملن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بدھ کو صدر اسد کے علاوہ ایران کے صدر حسن روحانی اور سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کو بھی ٹیلی فون کیے جس میں شام میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

بیان کے مطابق صدر پیوٹن اور صدر روحانی نے گفتگو کے دوران "شام میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جاری کارروائی میں باہمی تعاون میں مزید اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔"

روس اور ایران صدر بشار الاسد کی حکومت کے دو اہم ترین اتحادی ہیں جو گزشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کو ہر ممکن مالی اور فوجی مدد فراہم کرتے آرہے ہیں۔

کریملن کے بیان کے مطابق روسی صدر کے ساتھ گفتگومیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے شام میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے لیے "روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔"