امریکہ اور کینیڈا کی سرحد پر واقع شہر بفلو کی ایک سپر مارکیٹ میں فائرنگ سے دس افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے ۔ حکام نے اس واقعے کو ’نسلی منافرت‘ پر مبنی واقعہ قرار دیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ایک اٹھارہ سالہ سفید فام نوجوان نے جو فوجیوں کے انداز کا باڈی آرمر اور لباس پہنے ہوئے تھا، ایک سپر مارکیٹ کے باہر گاڑی سے اتر کر خریداری کرتے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی ۔مبینہ نوجوان حملہ آور اپنے ہیلمٹ میں نصب کیمرے سے حملے کو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر بھی کر رہا تھا۔
شہر کے پولیس کمشنر جوزف گراماگلیہ کے مطابق مبینہ حملہ آور مکمل مسلح حالت میں گاڑی سے اترا۔ اس نے ٹیکٹیکل گئیر اور ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ اس کے ہیلمٹ میں نصب کیمرے سے حملے کے مناظر براہ راست سوشل میڈیا پر دکھائے جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق، مبینہ حملہ آور نے سٹور کے باہر چار افراد پر فائرنگ کی، جن میں سے تین ہلاک ہو گئے۔ سٹور کے اندر سے سیکیورٹی گارڈ نے حملہ آور پر جوابی فائرنگ کی، لیکن گولیاں حملہ آور کی سیفٹی جیکٹ سے ٹکرا کر ضائع ہو گئیں۔ پولیس حکام کے مطابق، اس کے بعد حملہ آور نے سیکیورٹی گارڈ اور سٹور کے اندر موجود افراد پر فائرنگ کی۔حملے کی نشر کی گئی ویڈیو میں بظاہر حملہ آور کو دیکھا بھی جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس کے مطابق حملہ آور کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے گیارہ افراد سیاہ فام اور دو سفید فام تھے۔ سپر مارکیٹ ایک ایسے علاقے میں ہے، جہاں زیادہ تر سیاہ فام افراد آباد ہیں ۔
پولیس کے دو اہلکاروں نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مبینہ حملہ آور کی شناخت پیٹن گینڈرون کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ ریاست نیو یارک کے ایک علاقے کونکلن کا رہائشی ہے، جو بفلو شہر سے تین سو بیس کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔
ہفتے کی شام مبینہ حملہ آور کو ایک مقامی عدالت میں پیش کر دیا گیا، جہاں اس کے خلاف قتل عمد کے الزامات کے تحت ناقابل ضمانت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔اس مقدمے کی سماعت اب آئیندہ ہفتے ہوگی۔
SEE ALSO: سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے جرم میں تین افراد کو عمر قیداس سے قبل ایک نیوز بریفنگ میں پولیس کے کاونٹی شیرف جان گارسیا نے فائرنگ کے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قرار دیا۔
وائٹ ہاوس کے مطابق، صدر بائیڈن کو اس حملے سے متعلہ لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ امریکہ میں مختلف طبقہ فکر کے لوگ فائرنگ کے اس واقعے میں ہونے والے جانی نقصان پر شدید رنج اور صدمے کا اظہار کر رہے ہیں۔امریکی نیوز چینلز پر اس واقعے میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
کسی عوامی مقام پر فائرنگ کا یہ واقعہ گزشتہ سال امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں کنگ سوپر گروسری سٹور میں ہونے والے فائرنگ کے ایک ایسے ہی واقعے کے ایک سال بعد پیش آیا ہے، جس میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اب تک اس حملے کی تحقیقات کے نتائج کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔