تیونس کے حکام نے بتایا ہے کہ اس ہفتے تیونس کے ساحل اور الجزائر کے ساتھ اس کی سرحد پر کم از کم 15 تارکین وطن مردہ پائے گئے ہیں ۔
یہ خبر ایسے میں سامنے آئی ہے کہ جب سب صحارا افریقہ سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے خلاف تیونس میں نسلی منافرت بڑھتی جا رہی ہے اور ان تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے جو تیونس چھوڑ کر یورپ جانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
تیونس کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق، تیونس کے ساحلی محافظوں نے بدھ کی رات 13 تارکین وطن کی لاشیں برآمد کیں اور 25 لوگوں کو بندرگاہی شہر سفکس سے زندہ بچایا گیا ۔
سفکس ،تیونس میں ان لوگوں کے لیے روانگی کا اہم مقام رہا ہے جو بحیرہ روم کے اس پار خطرناک کشتیوں کا سفر کر کے یورپ پہنچنا چاہتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر اطالوی جزیرے Lampedusa جانا چاہتے ہیں ۔
اس شہر میں مقامی باشندوں اور تارکین وطن کے گروپوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ تیونس کے ایک شخص کی ہلاکت کے نتیجے میں مہاجرین کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد، سیکڑوں تارکین وطن کو ملک بدر کر کے لیبیا اور الجزائر کی سرحدوں پر واقع صحرائی علاقوں میں بھیج دیا گیا۔
تیونس اور لیبیا کی سرحد پر مسلح سرحدی محافظوں کے درمیان ایک خطرناک نو مینز لینڈ پر بنیادی ضرورت کی سہولتوں تک رسائی کے بغیر پھنسے ہوئے ان تارکین وطن کی حالت زار پر بین الاقوامی شور شرابے کے دوران، تیونس کے ریڈ کریسنٹ نے انہیں مختلف مقامات پر واپس لانے کے لیے اس ہفتے ایک کارروائی کی۔ لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کے ساتھ آئیندہ کیا ہوگا۔
علاقائی عدالت کے ترجمان نزار اسکندر کے مطابق، تیونس اور الجزائر کی درمیانی سرحد پر، سب صحارا افریقہ سے تعلق رکھنے والے دو تارکین وطن ہزووا کے علاقے میں دو الگ الگ مقامات پر مردہ پائے گئے۔
اسکندر نے کہا کہ مقامی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں 30 کے قریب تارکین وطن ہلاک ہوئے، اور مقامی استغاثہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
SEE ALSO: لیبیا کی سرحد پر پھنسے سینکڑوں تارکین وطن کی تیونس واپسی
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کا کہنا ہے کہ اس سال شمالی افریقہ سے وسطی بحیرہ روم کے اس پارپہنچنے کی کوشش میں 1,895 افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے ہیں، جبکہ 2022 میں یہ تعداد 2,406 تھی۔
بڑھتے ہوئے قرضوں اور مہنگائی اور بے روزگاری کے ساتھ تیونس کی مشکلات میں گھری معیشت، تیونس کے مزید شہریوں اور افریقہ کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کو خطرناک راستوں سے مغربی ملکوں کی طرف سفر پر مجبور کر رہی ہے۔
SEE ALSO: لوگوں کو کمزور کشتیوں پر سفر سے روکنا یورپ کی کوئی اولین ترجیح نہیں؟
توقع ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈر لیین، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے اتوار کو تیونس کے مطلق العنان صدر کائس سعید سے دوسری ملاقات کریں گے، جس میں تیونس کی امداد پر بات کی جائے گی۔
یورپی یونین نے گزشتہ ماہ تیونس کو اس کی گرتی ہوئی معیشت میں مدد اور تارکین وطن کی کشتیوں کو یورپ جانے سے روکنے کے لیے سرحدی خدمات بہتر بنانے کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی پیشکش کی تھی۔
(اس رپورٹ کامواد اے پی سےلیا گیا ہے)