امریکی فوج کے ایک افسر نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے جنوب میں طالبان رہنماؤں کے ایک اجتماع پر راکٹ اور توپ خانے کی مدد سے کی گئی کارروائی میں 50 طالبان مارے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے افغانستان میں امریکہ کی زیرِ قیادت بین الاقوامی اتحاد کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل مارٹن او ڈونل نے کہا ہے کہ انتہائی درستگی سے ہدف کو نشانہ بنانے والے آرٹلری اور جی پی ایس گائیڈڈ میزائل سے کی گئی اس کارروائی میں طالبان قیادت کے کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز کو تباہ کر دیا گیا تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں طالبان کے 50 رہنما اور جنگجو مارے گئے تھے۔
تاہم طالبان نے امریکی فوج کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ موسیٰ قلعہ میں امریکیوں نے دو گھروں کو نشانہ بنایا تھا اور واقعے میں پانچ عام شہری ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہ رہائشی علاقہ تھا اور اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
گزشتہ ہفتے 24 مئی کو صوبہ ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ میں اس امریکی کارروائی کی اطلاعات تو سامنے آئی تھیں لیکن اس میں ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا تھا۔
امریکہ نے اپریل 2017ء میں صوبۂ ہلمند میں فوجی مشن تعینات کیا تھا جس کا مقصد علاقائی افغان فوج اور پولیس فورس کو تربیت، مشاورت اور اعانت فراہم کرنا تھا۔
ہلمند رقبے کے لحاظ سے افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں کے بیشتر اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
امریکی فوج کے ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ گزشتہ 10 روز میں ہلمند کے علاوہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں امریکہ کی فضائی کارروائیوں میں متعدد طالبان مارے گئے ہیں۔