مون سون بارشوں سے پاکستان میں تباہی، بلوچستان میں کئی مکانات تباہ

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مون سون بارشوں کے باعث کئی شاہراہیں زیرِ آب آ گئی تھیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں ان دنوں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مون سون سیزن کے دوران مختلف حادثات میں 89 افراد ہلاک جب کہ کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ تباہی صوبہ بلوچستان میں ہوئی ہے جہاں مون سون بارشوں کے حالیہ سلسلے کے باعث آنے والی تباہی سے 51 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بلوچستان میں پاکستانی فوج اور ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ روز سیلاب میں پھنسے 35 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان (پی ڈی ایم اے) کے حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے دوران جانی نقصان کے ساتھ لوگوں کو مالی نقصانات کا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

اب تک صوبہ بھر میں پانچ ہزار مکانات کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا ہے جب کہ صوبے کے متعدد علاقوں میں باغات اور کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد یونس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 جون سے اب تک بلوچستان میں جاری پری اور پوسٹ مون سون بارشوں کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

محمد یونس کے بقول: بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ، پشین، ژوب، قلعہ سیف اللہ، کوہلو، بارکھان، ڈیرہ بگٹی، گوادر، کیچ، پنجگور، چمن اور دیگر اضلاع میں حالیہ طوفانی بارشوں سے 5 ہزار سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا ہفتے اور اتوار کو بلوچستان کے ضلع کیچ، پشین اور پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقے چمن میں تیز بارشوں کے باعث ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

پی ڈی ایم اے ایمرجنسی سیل کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ضلع کیچ میں 4 جبکہ چمن اور قلعہ سیف اللہ میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یادرہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشر علاقوں میں پیر سے شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے بیشتر نشیبی علاقے زیرَ آب آ گئے اور ندی نالوں میں بھی طغیانی ہے جبکہ متعدد علاقوں میں چیک ڈیمز کے ٹوٹنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔



پی ڈی ایم اے کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سریاب مل میں بارش کے باعث دیوار ایک جھونپڑی پر گری، جس سے تین خواتین سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔

خلجی کالونی میں ایک شخص کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوا۔مشرقی بائی پاس پر بھوسہ منڈی کے قریب دو کم سن بہنیں پانی میں ڈوب گئیں جن میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی جب کہ دوسری کی تلاش جاری ہے۔اس کے علاوہ مستونگ، خضدار اور کچھی کے علاقوں میں بھی اموات رپورٹ ہوئیں۔

ادھر کوئٹہ سے متصل ضلع پشین سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب سے سیب اور انگور کے باغوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

پشین کے ایک زمیندار نجیب اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعے کو ہونے والی بارشوں نے پشین میں تباہی مچا دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پشین کے علاقے کربلا میں سیلاب کے باعث کھڑی فصلوں سمیت سیب اور اور انگور کے باغات میں پانی داخل ہو گیا جس سے لوگوں کو بھاری مالی نقصان اُٹھانا پڑا۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع گوادر میں بھی مون سون کی تیز بارشوں سے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔

کراچی میں بارش کے باعث نظامِ زندگی متاثر

دریں اثنا پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیا ت کے مطابق ہفتے کو کراچی کے علاقوں ڈی ایچ اے، کلفٹن، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، شاہ فیصل اور ملیر کے علاقوں میں موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کر دیا۔

بارش کے باعث شہر کی بڑی شاہراہوں پر پانی جمع ہو گیا اور شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عید الاضحٰی کے لیے شہر میں لگائی گئی جانوروں کی منڈیوں میں بھی کیچڑ جمع ہو گیا۔

محکمہ موسمیات نے عید کے موقع پر کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔