اقوام متحدہ کے امداد سے متعلق ایک سینئر عہدہ دار نے بتایا ہے کہ خان یونس میں اقوام متحدہ کے ایک ٹریننگ سینٹر میں جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے ،ٹینکوں سے گولہ باری میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 75 زخمی ہو گئے ۔
اسرائیلی فورسز جنوبی غزہ کی پٹی میں اس علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔
فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہےکہ اسرائیلی فورسز نے اپنے حملوں سے جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتالوں کو باقی علاقے سے کاٹ دیا ہے اور ہزاروں رہائشیوں اور ان لوگوں کے انخلا کا مرکزی راستہ بند کر دیا ہے جو شہر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
حملے سے متعلق گردش کرنے والی فوٹیج میں سیاہ دھوئیں کے بادل اس تربیتی مرکز کے اوپر آسمان پر بلند ہوتے دکھائے ہیں جسے فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی چلاتی ہے۔
SEE ALSO: خان یونس میں اسپتال اسرائیلی فوج کے نشانے پر، فلسطینی عہدیدارغزہ کے امور سے متعلق ایجنسی کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے بتایا کہ سینٹر تک پہنچنے کی کوشش کرنے والی ادارے کی ایک ٹیم کا راستہ روک دیا گیا۔
گولہ باری کے بارے میں سوالات کے جواب میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ زیادہ وسیع علاقہ حماس کے عسکریت پسندوں کا ایک اہم اڈہ تھا۔ فوج نے کہا،"مغربی خان یونس میں حماس کے فوجی فریم ورک کو تباہ کرنا اس کارروائی کے پس پشت کار فرما اصل جواز تھا۔"
جنگ بندی کی اطلاعات
اس سے قبل متعدد ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اسرائیل اور غزہ کو چلانے والے حماس گروپ نے 30 دن کی جنگ بندی کے لیے پراکسی مذاکرات میں کچھ پیش رفت کی ہے ، جس دوران اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور مزید امداد محصور شہر میں داخل ہو گی ۔
لیکن بدھ کو یہ امکان بہت دور دکھائی دیا ۔
SEE ALSO: غزہ میں ایک ماہ کی جنگ بندی کیلئے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات کی اطلاعاتایک ماہ میں اپنی سب سے بڑی کارروائی میں اسرائیلی ٹینکوں نے خان یونس میں پیش قدمی کی جہاں شمال سے، جو اس سے قبل جنگ کا مرکز تھا، آنے والے بہت سے فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ان کا اہم ہدف بظاہر خان یونس میں ایک عرصے سے قائم پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد کا علاقہ ہے، جس میں نصر اور الامل اسپتال اور وہ تربیتی مرکز بھی شامل ہے جسے فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کی ٹیم چلاتی ہے۔
ایجنسی کے ڈائریکٹر، وائٹ نے کہا کہ ، آج سہ پہر خان یونس تربیتی مرکز پر حملے میں، ٹینک کے دو گولوں سے اس عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں 800 لوگ پناہ لیے ہوئے تھے اور اب خبر ملی ہے کہ اس میں نو لوگ ہلاک اور 75 زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے خبر دی ہے کہ علاقے میں خونریز جھڑپیں ہوئیں، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اسنائپرز ، ٹینکوں اور ہوائی فائرنگ سے متعدد بندوق بردار دستوں کو ہلاک کر دیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف ال قدرا نے ایک بیان میں کہا : "قابض( فوج) خان یونس کے اسپتالوں کو دوسرے علاقوں سے منقطع کر رہے ہیں اور شہر کے مغربی علاقے میں قتل عام کر رہے ہیں۔"
SEE ALSO: غزہ جنگ، آئندہ نسلوں کے لیے نفرتوں کے بیج بو رہی ہے: جوزف بوریلفلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے جو الامل اسپتال چلاتی ہے کہا ہے کہ فوجیوں نے اس کے عملے کو اندر بند کر دیا تھا اور علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا تھا، جس میں اس کا مقامی ہیڈ کوارٹرز بھی شامل تھا جہاں تین بے گھر افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو اسپتالوں کے اندر اور ارد گرد فعال ہیں، اسپتال کا اسٹاف اور حماس اس کی تردید کرتے ہیں۔
ایمرجینسی ریلیف سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گریفتھس نے منگل کو بتایا تھا کہ ان حملوں میں 24 لوگ ہلاک ہوئے جو ایک امدادی گودام، اقوام متحدہ کے ایک مرکز اور انسانی ہمدردی سے متعلق زون پر کیے گئے تھے۔ گریفتھس نے مزید کہا کہ امداد کی تقسیم کا ایک مرکز بھاری بمباری کی زد میں آیا۔
اسرائیلی فوج اس سے قبل اس علاقے سے انخلا کا حکم دے چکی تھی جہاں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق دفتر نے کہا ہے کہ پانچ لاکھ لوگ مقیم تھے۔ ان میں سے بیشتر ساحلی پٹی کے دوسرے علاقوں میں لڑائی کے نتیجے میں نقل مکانی کر کے وہاں پہنچے تھے۔
SEE ALSO: غزہ جنگ: ایک دن میں اسرائیلی فوجیوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں، 21 اہلکار مارے گئےتاہم اسرائیلی ٹینکوں نے مشرق کو نصر اسپتال جانے والے البہار روڈ پر پیش قدمی کی اور شہر سے میڈی ٹرینین کوسٹل ہائی وے کی جانب فرار کے راستے کو بلاک کر دیا۔
یہ ہائی وے مصری سرحد پر رفح کی جانب جاتی ہے جو پہلے ہی محصور غزہ کے 23 لاکھ لوگوں میں سے نصف سے بھرا ہوا ہے۔ علاقہ چھوڑنے والے رہائشیوں اور رپورٹرز نے بتایا ہے کہ کچھ لوگ فرار کی کوشش میں کچی سڑکوں پر ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔
فلسطینی صحت کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ جنگ میں غزہ کے کم از کم 25700 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں وہ 20 افراد شامل ہیں جو گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہلاک ہوئے ہیں جب کہ مزید ہزاروں کے بارے میں خدشہ ہے کہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے لگ بھگ 9 ہزار عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، یہ وہ تعداد ہے جسے حماس ایک جعلی فتح کی تصویر کشی کی کوشش قرار دے کر مسترد کرتا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔