لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گزشتہ سال بندرگاہ پر ہلاکت خیز دھماکے کی تحقیقات کرنے والے جج کے خلاف احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔
وزیر اعظم نجیب میقاتی نے لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ خود کو لڑائی سے دور رکھیں، جب کہ فوج نے انتباہ کیا ہے کہ وہ گولی چلانے والوں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جمعرات کے تشدد کا سبب کیا ہے۔
عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اس کے حلیفوں نے بیروت میں 'انصاف محل' کے قریب جمع ہو کر جج طارق بیطار کے خلاف ریلی نکالی۔ مظاہرین نے ان پر سیاست میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے برطرفی کا مطالبہ کیا۔
حزب اللہ اور اس کے اتحادی شیعہ گروپ امل موومنٹ نے اس حملے کا ذمہ دار ایک عیسائی سیاسی جماعت، لبنانی فورسز (ایل ایف) کو ٹھہرایا ہے۔
ایل ایف نے اس واقعہ میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ نے جج کے خلاف اشتعال انگیزی کو ہوا دی جس کے نتیجے میں تشدد بھڑک اٹھا۔
لبنان کے وزیر داخلہ بسام مولوی نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی گروہ سے تھا۔ ان کا خیال ہے کہ وہ شیعہ تھے۔
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر جوانا ورونیکا نے ایک بیان میں لبنان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کو بدامنی سے بچانے کے لیے کام کریں۔
ورونیکا نے کہا، "لبنان کو موجودہ بحران سے نکالنے اور اصلاحات کی جانب بڑھنے کے لیے قانون سازوں، انتظامی اور عدالتی اداروں کو مؤثر طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے"۔
اگست 2020 میں بیروت بندرگاہ کے گودام میں ذخیرہ کیے گئے امونیم نائٹریٹ میں دھماکہ ہوا تھا جس سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے تھے، جب کہ املاک کو بھی بھاری نقصان پہنچا تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈپریس ، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)