عاطف میاں مستعفی، سوشل میڈیا پر تحریک انصاف حکومت پر تنقید

تحریک انصاف کی حکومت نے پرنسٹن یونیورسٹی کے معاشیات کے پروفیسر اور احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے عاطف میاں کو معاشی مشاورتی کونسل سے مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید اور دباؤ کے بعد نکال دیا ہے۔

عاطف میاں کی مشاورتی کونسل سے نامزدگی واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ کی کہ ’’حکومت علما اور تمام معاشرتی طبقات کو ساتھ لے کر ہی آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اگر ایک نامزدگی سے مختلف تاثر پیدا ہوتا ہے تو یہ مناسب نہیں۔‘‘

عاطف میاں نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ چونکہ حکومت پاکستان کو مذہبی حلقوں کی جانب سے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا تھا اس لئے میں نے حکومت کے استحکام کی غرض سے معاشی مشاورتی کونسل سے استعفی دے دیا ہے۔ عاطف میاں نے یہ بھی کہا کہ انہیں جب بھی موقع ملا وہ پاکستان کی خدمت کرنے کے لئے تیار رہیں گے اور وہ امید رکھتے ہیں کہ معاشی مشاورتی کونسل اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرنے میں کامیاب رہے گی۔

اس اعلان کے بعد پاکستان میں #AtifMian ٹویٹر پر سب سے اوپر ٹرینڈ کرتا رہا۔ اس فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی اور اسے انتہاپسندوں کے سامنے جھکنے سے منسوب کیا۔

صحافی اور تجزیہ نگار رضا رومی نے لکھا ہے کہ جیسا کہ ہمیں اندازہ تھا پاکستانی حکومت دائیں بازو کے شدید دباؤ کے سامنے جھک گئی اور عاطف میاں کی نامزدگی کا فیصلہ محض ان کے مذہبی عقائد کی بنیا پر واپس لے لیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ یہ شرمناک ہے کہ پاکستان میں آج بھی عوام میں احمدیوں کے لئے برداشت نہیں ہے۔

عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ یہ ناقابل دفاع اور مایوس کن فیصلہ ہے کہ نئے پاکستان کی حکومت نے عاطف میاں کو صرف اس لئے پیچھے ہٹنے کے لئے کہہ دیا کہ وہ احمدی عقیدہ رکھتے ہیں۔ جمائمہ نے لکھا کہ پاکستان کے بانی نے ایک احمدی کو اپنا وزیر خارجہ مقرر کیا تھا۔

معروف قانون دان اور تاریخ دان یاسر لطیف ہمدانی نے لکھا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے شدید تنقید کا سامنا کیا مگر پھر بھی کسی احمدی کو مسلم لیگ سے نہیں نکالا اور نہ ہی چوہدری ظفراللہ خان وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹایا۔ انہوں نے لکھا کہ نہ صرف جناح ہی، بلکہ لیاقت علی خان اور خواجہ ناظم الدین نے بھی یہ مطالبہ پورا نہ کیا۔


جبران ناصر نے لکھا ہے کہ عاطف میاں کا نام پاکستان میں ٹویٹر ٹرینڈز میں سب سے اوپر ہے۔ مگر اس بات پر گفتگو نہیں ہو رہی کہ وہ بحیثیت ایک ماہر معاشیات کے پاکستان کے لئے کیا خدمات سر انجام دے سکیں گے بلکہ بات یہ ہو رہی ہے کہ انہوں نے خدا سے عبادت کرنے کے لئے کون سا راستہ چنا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ہم سب خدا بنے بیٹھے ہیں، اب خدا ہی ہم سب پر رحم کرے۔

اے این پی کی بشریٰ گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت نے شہریوں کے آئینی حقوق پر شکست تسلیم کی ہے۔

عاطف میاں کے استعفی کے بعد معاشی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن اور امریکہ کے ہارورڈ کینیڈی سکول میں بطور پروفیسر کام کرنے والے عاصم اعجاز خواجہ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ انہوں نے بھی کونسل کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مدد کرنے کے لئے تو تیار تھے مگر جب اصولوں پر ایسے سمجھوتے کئے جائیں تو ان کے لئے کام کرنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ایک مسلمان کے طور پر میں اس فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا۔

Asim Ijaz Khwaja Tweet

صحافی اور معروف اینکر ضرار کُھہڑو نے لکھا ہے کہ تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کے خلاف مذہب کا کارڈ استعمال کیا یہاں تک کہ احسن اقبال پر گولی تک چل گئی، تو کیا حکومت میں آ کر سب کچھ ختم ہوجانا تھا؟ انہوں نے لکھا کہ جب انتہاپسندوں کی مدد کی جاتی ہے تو وہ مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں اور آپ کمزور۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے ووٹ بینک کے بڑھنے پر مبارکباد!