پاکستان کے صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زرغون روڈ پر پولیس وین کے قریب موٹر سائیکل بم دھماکے میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک جب کہ 21 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے واقعے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ دھماکہ سرینا ہوٹل کے قریب ہالی چوک پر ہوا۔ ان کے بقول دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا جس میں 15 پولیس اہلکار سوار تھے۔
پولیس کے مطابق اتورا کی شب تقریباً آٹھ بجے کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کے قریب پولیس وین میں بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے کہ قریب کھڑی موٹرسائیکل میں دھماکہ ہوا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جس کے بعد امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار نیاز احمد سیلاچی اور علی اکبر شامل ہیں جب کہ زخمی ہونے والے 21 افراد میں پانچ پولیس اہلکار ہیں۔ البتہ اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔
ڈی آئی جی پولیس اظہر اکرام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں سرینا چوک پر ہونے والے واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔
ڈی آئی جی کے بقول، کوئٹہ میں دہشت گردی کا خدشہ موجود تھا اور اور اس کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے الرٹ تھے۔
SEE ALSO: کوئٹہ دھماکے میں چار ہلاکتیں، کالعدم تحریکِ طالبان نے ذمے داری قبول کر لیوزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی ایک بیان میں پولیس وین پر دھماکے کو دہشت گردوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عوام فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے محکمۂ صحت کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کریں۔
دوسری جانب بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے اپنے ایک بیان میں کوئٹہ بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 21 اپریل کو کوئٹہ کے نجی ہوٹل سرینا کی کار پارکنگ میں ایک دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔