کراچی میں اتوار کی صبح کا آغاز غالباً ہر علاقے میں واقع حلوہ پوری کی دکانوں پر لگی لمبی لمبی لائنوں سے ہوتا ہے۔ عام دکانوں کی بات تو چھوڑ ہی دیں، شہر کی مشہور ترین دکانوں پر بھی لوگ لائنوں میں لگنے سے پہلے’ ٹوکن‘ کی شکل میں نمبر لیتے اور پھرلائن میں کھڑے ہوکر گھنٹوں انتظار کرتے ہیں۔
اس بار بھی یہی ہوا، لوگوں نے حلوہ پوری کا ناشتہ کیا اور اس کے بعد چھٹی کا مزہ اٹھانے کے لئے بیشتر لوگوں نے جس جگہ کا رخ کیا وہ کراچی کا ایکسپو سنیٹر تھا، جہاں آٹو موبائلز شو کا انعقاد کیا گیا تھا۔
شہریوں کے لئے 500نئی اور پرانی مگر چمچماتی کاروں اور موٹر سائیکلز کا یہ شو اس قدر دلچسپی کا باعث رہا کہ سارا دن دیکھنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ ایکسپو سینٹر کے ہالز تو فل تھے ہی، بیرونی حصے میں بھی کاروں کی لائنیں لگی ہوئی تھیں اور لوگ عش عش کر رہے تھے۔
شو میں کلاسک، ونٹیج، ایگزوٹک، لگژری اور فور وہیل سمیت کئی قسم اور برانڈ کی گاڑیاں موجود تھیں جنہیں دیکھ کر آٹو موبائل ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت، نت نئے ڈیزائنز،بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ سفری سہولیات وہارس پاورز میں اضافے اور سب سے بڑھ کر اس کی خوبصورتی کا بھرپور احساس ہوتا تھا۔
شو میں موجود اسپورٹس بائیکس اور عام موٹر سا ئیکلزکے اسٹالز پر تو نوجوان شہید کی مکھیوں کی طرح امڈے ہوئے تھے، جبکہ کچھ ٹرکس بھی نمائش کی رونق بڑھا رہے تھے۔ کئی کاریں تو کلاسیکل ماسٹر پیس تھیں۔
منتظمین کا دعویٰ تھا کہ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا ایونٹ ہے، جس میں مختلف اقسام کی500 نایاب اور تاریخی گاڑیوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ شاید اسی لئے نمائش میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ لوگوں کی بڑی تعداد من پسند گاڑیوں کو اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے رہے۔
شو میں نمائش کیلئے پیش کی گئی ایک پرانی سوزوکی ایف ایکس کے مالک محمد داور نے میڈیاکے نمائندوں سے بات چیت میں بتایا کہ کار ان کے والد افتخار الدین نے سنہ 1983ء میں جاپان سے درآمد کی تھی۔ یہ 1982ء کا ماڈل تھا۔
ان کے مطابق، کار کو اب تک بہتر کنڈیشن میں رکھنے کا راز یہ ہے کہ وہ کم اسے استعمال کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس کی اچھی کنڈیشن پر حیرت کا بھی اظہار کرتے ہیں۔ لیکن، کاروں کی اس حد تک دیکھ بھال کرنا کہ اسے کھرونچ تک نہ پہنچے، ان کی ہوبی ہے۔
شو کا اہتمام استعمال شدہ کاریں آن لائن فروخت کرنے والی ایک کمپنی ’پاک وہیلز‘ نے کیا تھا۔ اس کے چیئرمین سنیل سرفراز منج کا کہنا ہے کہ اس طرح کے آٹو موبائلز شوز سے لوگوں کو ذہنی طور پر فریش ہونے کاموقع ملتا ہے۔