آپ نے پچھلے دنوں وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر یہ خبر پڑھی ہوگی کہچین نے امریکہ کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی ملاقات کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ نے سنگاپور میں ہونے والے سالانہ سیکیورٹی اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی ملاقات کے لئے کہا تھا۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع نے 'وال اسٹریٹ جرنل' کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ چین نے آخری وقت میں ہمیں مطلع کیا کہ اس نے وزیرِدفاع لائیڈ آسٹن کی چین کے وزیرِ دفاع لی شنگفو سے سنگاپور میں ملاقات کے لیے دی گئی ہماری دعوت کو مسترد کردیا ہے۔
SEE ALSO: چین نے وزرائے دفاع کے درمیان ملاقات کی امریکی دعوت مسترد کردی
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ چین نے ان کے چینی ہم منصب لی شانگفو کے ساتھ انکی ملاقات کی درخواست کو مسترد کر دیا جب کہ وہ دونوں سنگاپور میں شنگری لا ڈائیلاگ میں شرکت کر رہے ہیں اور یہ اچھا موقع تھا بات چیت کا ۔
آسٹن اس وقت ٹوکیو کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہمادا کے ساتھ بات کرتے ہوئے، کہا کہ وہ حکومتی قائدین کے ساتھ مذاکرات کے کسی بھی موقع کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ خاص طور پر دفاعی محکموں کے ساتھ ابلاغ کے راستے کھلے ہونے چاہئیں۔
صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے آسٹن نے کہا کہ خصوصی صلاحیتوں کے حامل ممالک کو ایک دوسرے سے بات کر تے رہنا چاہیے تاکہ بحرانوں پر قابو پایا جاسکے اور حالات کو قابو سے باہر ہونے سے روکا جاسکے۔
امریکی اور چینی دفاعی حکام کے درمیان ملاقات نہ ہونے کا فیصلہ چین نے ایک ایسے وقت میں کیاے جب پہلے سے کشیدہ تعلقات کے درمیان ، امریکہ نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا ، اس کے علاوہ تائیوان کے لیے امریکی حمایت کے بارے میں تناؤ پایا جاتا ہے ، اور ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ ایک لڑاکا جیٹ طیارے نے ،جسے امریکہ نے چینی طیارہ بتایا ، اس ہفتے بحیرہ جنوبی چین کے اوپر امریکی فضائیہ کے طیارے سے مقابلے کی غیر ضروری طور پر جارحانہ کوشش کی
جاپانی وزیر دفاع یاسو کازو ہمادا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے اور آسٹن نے چین کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر قریبی تعاون کرنے پر اتفاق کیا اور چینیوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کی ضرورت پر زور دیا
ہمادا نے یہ بھی کہا کہ جاپان اور امریکہ ،جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مشترکہ کوشش کریں گے ۔
ان کے تبصرے اس کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں جب شمالی کوریا کی جانب سے ایک جاسوس سیٹلائٹ لانچ کی کوشش ناکام ہو گئی ۔ شمالی کوریا یہ کوششیں کرتا رہتا ہے جب کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں شمالی کوریا کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے استعمال سے روکتی ہیں۔
آسٹن نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو علاقے اور دنیا کو غیر مستحکم کرنے والا خطرناک پروگرام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے وطن کو محفوظ بنانے اور اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات دی ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔