رسائی کے لنکس

ڈیفالٹ کے خدشات ختم، امریکی ایوانِ نمائندگان سے قرض کی حد بڑھانے اور کٹوتیوں کا بل منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے طویل بحث ومباحثے کے بعد قرض کی حد بٖڑھانے اور بجٹ کٹوتیوں کے پیکج کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کا اندیشہ ختم ہو گیاہے۔

قرض کی حد بڑھانے کے معاملے پر انتہائی دائیں اور بائیں بازو کی طرف سے شدید ردِعمل سامنا آ رہا تھا۔ لیکن اسے ایوان میں دونوں جماعتوں کی حمایت سے منظور کر لیا گیا۔

امریکہ کے 435 رکنی ایوانِ نمائندگان میں بدھ کو ہونے والی ووٹنگ کے دوران 314 ارکان نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا جب کہ 117 نے اس کی مخالفت کی۔

ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کو اکثریت حاصل ہے جب کہ معمولی فر ق کے ساتھ ڈیموکریٹس اقلیت میں ہیں۔ قرض کی حد میں اضافے اور بجٹ کٹوتیوں کے بل کے حق میں 149 ری پبلکن ارکان جب کہ 165 ڈیموکریٹس نے ووٹ دیے جب کہ 71 ری پبلکن اور 46 ڈیموکریٹس نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا۔

انتہائی دائیں بازو کے ری پبلکنز ارکان کی جانب سے دونوں جماعتوں کے سمجھوتے کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے بدھ کو دن بھر تناؤ کی صورتِ حال رہی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ ری پبلکنز آئندہ ہفتے ڈیفالٹ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایوانِ نمائندگان سے یہ بل ایک ایسے موقع پر منظور ہوا ہے جب امریکہ پر ڈیفالٹ کے خطرات منڈلا رہے تھے۔ ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر کیون میکارتھی کے صدر جو بائیڈن سے متعدد بار مذاکرات کے بعد دونوں جماعتیں قرض کی حد میں اضافے اور اخراجات میں کٹوتیوں پر متفق ہو سکیں۔

ایوان نمائندگان سے اس بل کی منظوری کے بعد اسے رواں ہفتے کے آخر تک منظوری کے لیے سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔

ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی نے بدھ کو ایوان سے بل کی منظوری کے وقت اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی پارٹی امریکہ کی امید کے لیے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے بل میں بجٹ کٹوتیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کے تیز رفتار اخراجات کو روکنےکی ضرورت ہے۔

بجٹ میں کٹوتیوں پر بہت سے ری پبلکن ارکان عدم اطمینان کا بھی اظہار کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ اخراجات میں کی گئی کمی خاطر خواہ نہیں ہے۔

کٹوتیوں پر اسپیکر میکارتھی کا کہنا تھا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے۔

قبل ازیں صدر جو بائیڈن نےامید ظاہر کی تھی کہ قرض کی بالائی حد کو ختم کرنے کے لیے انہوں نے میکارتھی کے ساتھ جو سمجھوتا کیا ہے وہ ایوان میں منظور کر لیا جائے گا اور امریکہ ڈیفالٹ سے بچ جائے گا۔

صدر جو بائیڈن بدھ کو واشنگٹن ڈی سی سے کولوراڈو روانہ ہوئے ، جہاں وہ جمعرات کو یو ایس ایئر فورس اکیڈمی میں افتتاحی خطاب کرنے والے ہیں۔

روانگی سے قبل گفتگو میں انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ "جب میں کولوراڈو میں اتروں گا تو کانگریس کام کر چکی ہو گی۔ ایوان نے کام سر انجام دے دیا ہو گا اور ہم ایک قدم اور آگے بڑھ گئے ہوں گے۔"

لیکن دراصل ایسا ہوا نہیں، صدر بائیڈن کے کولوراڈو پہنچنے کے لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے بعد ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ شروع ہوئی۔

صدر بائیڈن 31 مئی کو کولو روڈو روانگی سے پہلے وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں۔ فوٹو اے پی
صدر بائیڈن 31 مئی کو کولو روڈو روانگی سے پہلے وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں۔ فوٹو اے پی

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدہ داروں کو بھی اس بل پر ارکان کی حمایت کے حصول کے لیے بھیجا تھا۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن اور اسپیکر میکارتھی میں ہونے والے سمجھوتے کی تجویز میں جنوری 2025 تک موجودہ 31.4 ٹریلین ڈالر قرض کی حد کو ختم کرنا اور دو سالہ بجٹ ڈیل شامل تھی جس کے تحت اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال میں وفاقی اخراجات کو ایک سطح پر رکھنے اور آئندہ 12 ماہ میں اسے 2025 تک ایک فی صد تک بڑھانا شامل تھا۔

XS
SM
MD
LG