ٹی20 میچوں میں پاکستان کی فتوحات کو بریک لگ گیا ہے اور مسلسل آٹھ میچ جیتنے کے بعد نویں میچ میں قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
زمبابوے میں جاری تین ملکی سیریز کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے 9 وکٹوں کے بڑے مارجن سے ہرادیا۔
پیر کو کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے جیت کے لیے 116 رنز کا آسان ہدف دیا تھا جو آسٹریلیا نے صرف ایک وکٹ کے نقصان پر گیارہویں اوور میں حاصل کرلیا۔ آرون فنچ نے 68 رنز بنائے۔
پاکستانی بلے باز ابتدا ہی سے آسٹریلوی بالرز کے سامنے بالکل بے بس نظر آئے۔
اوپنر محمد حفیظ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے تو 12 کے مجموعی اسکور پر حسین طلعت بھی 10 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔
ایک کے بعد ایک وکٹ گرنے کے بعد پاکستان ٹیم سنبھل نہ سکی اور صرف 47 رنز پر آدھی ٹیم پویلین واپس جاچکی تھی۔
شعیب ملک ٹی20 کیریئر میں اپنے 100ویں میچ کو یادگار نہ بناسکے اور صرف 15 رنز ہی اسکور کیے۔
پاکستان ٹیم کی اس تباہی میں اسٹین لیک نے مرکزی کردار ادا کیا اور صرف آٹھ رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ یہ اسٹین لیک کی ٹی20 میچوں میں بہترین جب کہ آسٹریلیا کے کسی بھی بالر کی دوسری بہترین کارکردگی ہے۔
فاکنرنے مارچ 2016ء میں موہالی میں پاکستان کے خلاف 27 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کی تھیں جو کسی بھی آسٹریلوی بالر کی بہترین پرفارمنس ہے۔
آصف علی، شاداب خان اور فہم اشرف نے آسٹریلین بالرز کے سامنے کچھ مزاحمت کی اور بالترتیب 22،29 اور 21 رنز بنائے۔ یوں پاکستان کی پوری ٹیم 19 اعشاریہ 5 اوورز میں 116 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
اسٹین لیک نے 4، اینڈریو ٹائے نے 3 جب کہ رچرڈسن اور اسٹوئنس نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
آسان ہدف کے تعاقب میں آسٹریلوی اوپنرز ڈی آرسی شارٹ اور آرون فنچ نے 35 رنز کا آغاز دیا۔ شارٹ 15 رنز بناکر حسن علی کا شکار بنے۔
پہلی وکٹ گرنے کے بعد دوسری وکٹ کا حصول پاکستانی بالرز کے لیے خواب ہی رہ گیا۔
فنچ نے ٹریویس ہیڈ کے ساتھ مل کر بالرز کی خوب پٹائی کی اور گیارہوں ہی اوور میں 117 رنز بناکر ٹیم کو 9 وکٹوں سے کامیابی دلادی۔
فنچ نے صرف 33 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 68 رنز بنائے جس میں 6 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔
بلی اسٹین لیک کو تباہ کن بولنگ پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
سیریز کا تیسرا میچ منگل کو آسٹریلیا اور زمبابوے کے درمیان کھیلا جائے گا۔