حسین حقانی حاضر ہو!

Husain Haqqani

اگرسپریم کورٹ میں بھی یہ ثابت ہو گیا کہ حسین حقانی نے ہی یہ خط تحریر کیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس میمو میں کیے جانے والے مطالبے سے حسین حقانی کو بحیثیت سفیر کیا فائدہ پہنچ سکتا تھا؟
نیویارک کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے طرح میرے ذہن میں بھی نیو ائیر نائیٹ اور ٹائم اسکوائر آتا ہے لیکن میرا نیو یارک جانے کا تجربہ میری امید سے انتہائی مختلف رہا اور جس کا اختتام انتہائی ڈرامائی انداز میں ہوا۔

شیڈول کے مطابق اقوام متحدہ کے نیو یارک کے دورے کی آخری منزل تھی۔ سہ پہر ایک بجے کے قریب اقوام متحدہ کے دفتر سے نکلتے ہی ہوٹل کا رخ کیا۔ لیکن میں ابھی اقوام متحدہ کی عمارت کی حدود سے باہر نہ نکلی تھی کہ ایک جانی پہچانی شخصیت نے میرے قدم روک دیے میں اس شخص کے پاس رکی اور کہا ’’میں نہیں جانتی تھی کہ میری آپ سے اس طرح ملاقات ہو گی‘‘۔

یہ شخصیت تھی امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی، جو نیو یارک کی سڑک پر ناجانے کس کا انتظار کر رہے تھے۔ چند منٹوں تک ان سے گفتگو جاری رہی جس میں میمو کیس زیر بحث نہیں آیا۔

حال ہی میں میمو کیس سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی کے دوران حسین حقانی کو تین ہفتوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔ اور ملک واپس نہ آنے کی صورت میں انہیں زبردستی پاکستان لائے جانے کا اشارہ بھی دیا گیا تھا۔ جبکہ ان کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔


میمو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ترتیب دئیے جانے والے کمیشن کی رپورٹ کے مطابق حسین حقانی نے ہی متنازع میمو تحریر کیا ہے اور اگر سپریم کورٹ میں بھی یہ ثابت ہو گیا کہ حسین حقانی نے ہی یہ خط تحریر کیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس میمو میں کیے جانے والے مطالبے سے حسین حقانی کو بحیثیت سفیر کیا فائدہ پہنچ سکتا تھا؟ اور اگر فائدے کی بات کی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ اس کہانی کا مرکزی کردار کوئی اور تھا جو حسین حقانی کے قلم کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔

اب ایک اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان پردہ نشینوں کے نام بھی سامنے آ پائیں گے یا ہمیشہ کی طرح ملکی مفاد کے نام پر کسی ایک شخص کو قربانی کا بکرا بنا دیا جائے گا۔

حسین حقانی کا عدالت میں پیش ہونا اس لیے اہم ہے کہ یہ معاملہ قومی سلامتی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے متعلق کسی بھی فیصلے کے ملکی سلامتی اور خود مختاری پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے تو دوسری جانب آزاد عدلیہ کی موجودگی میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے والے افراد کو انتخابات سے پہلے عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔

on FaceBook اب وردہ بولے گی Follow