پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنانے والے افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے اور معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ اعظم سواتی نے الزام عائد کیا کہ انہیں میجر جنرل فیصل اور سیکٹر کمانڈر فہیم نے ماورائے آئین و قانون تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا ہر سیاسی کارکن اور ہر ادارے کا انتظامی فرد توقع کرتا ہے کہ آپ ریٹائرمنٹ سے پہلے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ دفن کر دیں کیوں کہ یہ بہادر افواج کی نشانی کا علم بردار نہیں ہے اور یہ ملک کی رسوائی کا سبب ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو جواب دینا ہو گا کہ کس کے کہنے پر ادارے نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا، گھر پر چھاپہ مارا اور پوتیوں کے سامنے انہیں مارا پیٹا گیا۔
اعظم سواتی کے ان الزامات پر پاکستانی فوج کی جانب سے تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
ایف آئی اے نے 13 اکتوبر کو اعظم سواتی کودارالحکومت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔
اعظم سواتی کے خلاف سائبرکرائم کے متنازع قانون کے تحت درج کردہ شکایت میں مسلح افواج اوران کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کے خلاف "انتہائی نفرت انگیز اوردھمکی آمیز پیغام ٹوئٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اعظم سواتی نے یہ ٹوئٹ وزیراعظم شہبازشریف اوران کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت کے عدالتی فیصلے کے بعد کی تھی۔
جمعے کو پریس کانفرنس کے دوران اعظم سواتی نے کہا کہ ایف آئی اے نے انہیں اسلام آباد میں سفید لباس میں ملبوس افراد کے حوالے کیا تھا۔ ادارے کو اس پر وضاحت دینا ہو گی۔
ان کے بقول، " ڈاکٹروں سے بھی پوچھا جائے گا کہ انہوں نے میرے جسم پر موجود تشدد کے نشانات کس کے کہنے پر مٹائے۔ ماتحت عدالتوں سے بھی پوچھا جائے گا کہ آپ کی عدالت سے بڑا کون ہے جس پر بار بار میرا جسمانی ریمانڈ ان لوگوں کے حوالے کرتے رہے۔"
پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نےاعظم سواتی پر مبینہ تشدد کے معاملے پر عالمی اداروں سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اعظم سواتی کی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف کیس میرٹ پر بنایا گیا اور وہ صرف ایف آئی اے کی ہی حراست میں رہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی پر کوئی تشدد نہیں ہوا، سارے معاملے کی نگرانی انہوں نے خود کی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی اور اُنہیں ایف آئی اے حوالات رکھا گیا اور اگلے ہی دن عدالت میں پیش کر دیا گیا۔