|
کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے درمیان سینچری کی شراکت کی وجہ سے پاکستان نے آئرلینڈ کو تیسرے اور فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میچ میں چھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز دو ایک سے اپنے نام کر لی۔
دونوں بلے بازوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں صرف 74 گیندوں پر 139 رنز بنا کر پاکستان کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔ ان کی نصف سینچریوں کی بدولت پاکستان نے 179 رنز کا ہدف تین اوورز قبل ہی چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا۔
پہلے میچ میں پانچ وکٹوں سے شکست کے بعد پاکستان ٹیم نے سیریز کے باقی دونوں میچز میں بہتر کھیل پیش کر کے سیریز میں کم بیک بھی کیا، اور اگلے ماہ ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل تیاریوں کے سلسلے کو جاری رکھا۔
آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں کامیابی سے پاکستانی کھلاڑیوں کا مورال بلند ہو گا اور وہ 22 مئی سے انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بہتر تیاری کے ساتھ شرکت کرسکیں گے۔
شاہین آفریدی کی تین وکٹوں، بابر اعظم کے پانچ چھکوں نے پاکستان کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔
آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں کھیلے گئے میچ میں پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جسے شاہین آفریدی نے اننگز کے تیسرے اوور میں روس اڈیئر کو واپس پویلین بھیج کر درست ثابت کیا۔
تاہم اینڈی بالبرنی اور کپتان لورکن ٹکر کی 85 رنز کی پارٹنرشپ کی بدولت میزبان ٹیم نے جلد کم بیک کیا، لورکن ٹکر صرف 41 گیندوں پر 73 رنز بنا کر اننگز کے ٹاپ اسکورر رہے۔
پال اسٹرلنگ کی جگہ آج آئرش ٹیم کی قیادت کرنے والے وکٹ کیپر بلے باز کی اننگز میں 13 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، اسکور کو 7 وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز تک پہنچانے میں ان کا ساتھ اینڈی بالبرنی نے 35 اور ہیری ٹیکٹر نے 30 رنز بنا کر دیا۔
پاکستانی بالر حسن علی کو اس میچ میں نسیم شاہ کی جگہ موقع دیا گیا لیکن انہوں نے تین اوورز میں 42 رنز دے کر مایوس کیا، وکٹ کیپر اعظم خان نے بھی وکٹوں کے پیچھے متعدد مواقع ضائع کر کے آئرلینڈ کو میچ میں واپس آنے کا موقع دیا۔
پاکستانی اننگز کے سب سے کامیاب بالر شاہین شاہ آفریدی رہے جنہوں نے چار اوورز میں صرف 14 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، عباس آفریدی کے حصے میں دو وکٹیں آئیں۔
جواب میں صائم ایوب کے جلد آؤٹ ہو جانے کے بعد محمد رضوان اور بابر اعظم نے 74 گیندوں پر 139 رنز کی شراکت قائم کی۔ بابر اعظم 42 گیندوں پر 75 اور محمد رضوان 38 گیندوں پر 56 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔
بابر اعظم نے اپنی اننگز کے دوران چھ چوکے اور پانچ چھکے مارے جس میں سے چار مرتبہ لیگ اسپنر بین وائٹ کے ایک ہی اوور میں انہوں نے گیند کو باؤنڈری سے باہر پھینکا۔
محمد رضوان کی بھی اننگز میں تین چھکے اور چار چوکے شامل تھے۔ انہوں نے اننگز کے آغاز سے ہی جارحانہ انداز اپنایا جس نے مخالف بالرز کو سیٹ نہیں ہونے دیا۔
آخری اوورز میں وکٹیں گر جانے کے آؤٹ ہونے کے بعد اعظم خان نے چھ گیندوں پر ناقابل شکست 18 رنز اسکور کر کے پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا۔
مارک اڈیئر کی تین وکٹیں بھی آئرش ٹیم کو میچ میں شکست سے نہ بچا سکیں۔ اس سیریز سے پاکستان کی ٹیم کا انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل مورال بلند ہوگا جو 22 مئی سے شروع ہو گی۔
تین میچز میں 66 کی اوسط اور 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے محمد رضوان نے 132 رنز اسکور کیے جو اس سیریز میں کسی بھی بلے باز کی سب سے اچھی کارکردگی ہے۔ بابر اعظم نے بھی 132 ہی رنز اسکور کیے لیکن ان کی اوسط 44 اور اسٹرائیک ریٹ 148 عشاریہ تین ایک تھا۔
دونوں کھلاڑیوں نے دو دو نصف سینچریاں اسکور کیِں۔ آئرلینڈ کی جانب سے اینڈی بالبرنی اور لورکن ٹکر 128، 128 رنز کے ساتھ تیسرے اور چوتھے بہترین بلے باز رہے۔
بالرز میں شاہین آفریدی 7 وکٹوں کے ساتھ سب سے آگے رہے۔ انہوں نے صرف 12 عشاریہ سات ایک کی اوسط سے اور سات عشاریہ چار ایک کے اکانومی ریٹ سے یہ وکٹیں حاصل کیں۔
اس سیریز کے دوران وہ سب سے کم عمری میں تین سو انٹرنیشنل وکٹیں حاصل کرنے والے بالرز کی فہرست میں پانچویں نمبر پر بھی شامل ہو گئے ہیں۔
پاکستان ہی کے عباس آفریدی چھ اور آئرلینڈ کے مارک اڈیئر پانچ وکٹوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ ریٹائرمنٹ واپس لے کر انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آنے والے محمد عامر اور عماد وسیم نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
تیسرے میچ کے بعد سوشل میڈیا پر بابر اعظم کے ایک ہی اوور میں چار چھکوں پر بہت بات یوئی۔ ایک صارف نے ان کے چاروں شاٹس کی تصویر لگا کر بتایا کہ اس سے قبل آصف علی اور خوشدل شاہ ہی پاکستان کی جانب سے یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
ایک اور اکاؤنٹ نے آئرلینڈ کے خلاف تیسرے میچ میں ان کے 179 رنز کے اسٹرائیک ریٹ پر پاکستانی کپتان کی اننگز کی تعریف کی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی سیریز کے دوران بابر اعظم کی 45ویں کامیابی پر بھی پوسٹ ڈالی۔ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں ایسا کرنے والے دنیا کے پہلے کپتان بن گئے ہیں۔
اس وقت مجموعی طور پر بابر اعظم 79 میچز میں سے 46 جیت کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے سب سے کامیاب کپتان ہیں۔ ان سے قبل سب سے زیادہ 76 میچز کا ریکارڈ سابق آسٹریلوی کپتان ایرن فنچ کے پاس تھا جب کہ سب سے زیادہ 44 کامیابیوں کا ریکارڈ یوگینڈا کے برائن مسابا کے پاس تھا۔