بنگلہ دیش کے شمال مشرقی علاقوں میں جاری سیلاب نے بےگھر ہونے والے افراد کو پناہ گزین مراکز میں تحفظ لینے پر مجبور کر دیا ہے، جہاں کشتیوں کے ذریعےاشیاِ خور دونوش اور صاف پانی کی ترسیل کی جا رہی ہے۔ اس سیلاب کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
منگل کو بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے سیلاب سے متاثرہ کئی علاقوں کا بذریعہ ہیلی کاپٹر دورہ کیا اور مقامی رہنماؤں کو امدادی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بنگلادیش کا شمال مشرقی شہر سلہٹ سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے، جہاں کی دیہی آبادی سیلابی پانی میں تیر کر اور عارضی کشتیوں کے ذریعےقریبی پناہ گاہوں تک پہنچنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
دریائے سورما کے کنارے ، سطح سمند ر سے نیچے واقع اِس دیہی علاقے میں سیلاب کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ لیکن اِس سال مون سون کی شدید بارشوں نے یہاں بسنے والوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
چھوٹی کشتی میں امدادی سامان کے انتظار میں بیٹھے مقامی تاجر مہدی حسن پرویز نے اے پی کو بتایا کہ اُنہوں نے ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ "کئی گھروں کی دوسری منزل تک زیرِ آب ہے۔ کئی افراد تین دن سے صاف پانی سے محروم ہیں اور اُن کے گھروں میں کھانے پینے کیلئے کچھ موجود نہیں، جب کہ مارکیٹ جا کر خریداری کرنا بھی ممکن نہیں۔
عمومی طور پر جنوبی ایشیا ئی خطے میں مون سون کی بارشیں جون میں شروع ہوتی ہیں، تاہم اِس سال بھارت اور بنگلہ دیش کے شمال مشرقی علاقوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ مارچ سے ہی شروع گیا تھا، جس کی وجہ سے بنگلہ دیش میں اپریل سے طغیانیاں شروع ہو گئی تھیں۔
SEE ALSO: بھارت اور بنگلہ دیش میں سیلاب سے 50 افراد ہلاک، لاکھوں متاثرماہرینِ موسمیات کے مطابق ماحولیات تبدیلی کی وجہ سے عالمی حدت میں اضافہ جاری ہے، جس نے مون سون کے موسم کو بھی تبدیل کر دیا ہے،۔اب کم وقت میں لیکن زیادہ شدید بارشیں ہوتی ہیں، جو سیلاب کا سبب بنتی ہیں۔چائے کی کاشت کیلئے مشہور ،سلہٹ کے شمال میں واقع بھارتی ریاستوں میگھالیا اور آسام میں بھی اس ماہ کہیں زیادہ بارشیں ہوئیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق سیلابی ریلوں کی وجہ سے تقریبا 40 لاکھ افرادکا رابطہ باقی ملک سے منقطع ہوگیا ہےاور اُنہیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ جن میں 16 لاکھ بچے بھی شامل ہیں، جنہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور وہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق سلہٹ کے علاقے میں صحت کی 90 فیصد سہولیات زیر آب ہیں اور ہزاروں افراد شیلٹرز کی محدود جگہوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔دوسری جانب بھارتی صوبے آسام میں بھی طوفانی بارشوں سے تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی حکام کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کے واقعات میں اب تک ا80 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)