بحرین کی سکیورٹی فورسز نے جمہوریت کے حامی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کیا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں یہ مظاہرین دارالحکومت مناما کے پرل اسکوائر میں جمع ہیں جو گذشتہ تقریباً ایک ماہ سے احتجاج کا مرکز بنا ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے خلاف کی گئی کارروائی کے دوران دو افراد ہلاک بھی ہوئے تاہم اس بارے میں سرکاری سطح پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ ایک روز قبل بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
حکومت نے بغاوت کو کچلنے کی کوشش میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔
بحرین کے سرکاری ٹی وی نے منگل کو خبر دی کہ بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے افواج کے سربراہ کو مظاہرین کے خلاف ”مناسب اقدامات“ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بحرین کے رہنما کے بقول احتجاج میں شامل افراد عوام کو ”دہشت زدہ“ کر رہے ہیں۔
پیر کو حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے سعودی عرب کے لگ بھگ 1,000 فوجیوں اور متحدہ عرب امارات کے 500 پولیس اہلکاروں کو سرکاری عمارتوں کی حفاظت پر معمور کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے مناما میں سعودی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو ”قبضہ“ قرار دیا تھا۔