بحرین سینٹر فار ہیومن رائٹس کے سربراہ کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے نبیل رجب کو حراست میں لینے کے بعد اُن سے پوچھ گچھ کی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نبیل رجب کی اہلیہ نے بتایا کہ نقاب پوش اہلکار اتوار کی صبح اُن کے خاوند کو اپنے ساتھ لے گئے اور کئی گھنٹوں بعد اُنھیں رہا کیا گیا۔ اُن کے بقول اہلکاروں نے کمپیوٹرز، سی ڈیز اور موبائل فونز بھی قبضے میں لے لیے۔
نبیل رجب اور اُن کے ایک ساتھی کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی دیگر اطلاعات میں بھی اس واقعے کی تصدیق کی گئی۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن اور اُن کا ادارہ بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کی کھل کر مذمت کرتا آیا ہے۔
بدھ کو دارالحکومت مناما کے پرل اسکوائر میں مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بحرین کی حکومت نے احتجاجی مظاہروں کی حوصلہ شکنی کے لیے رواں ماہ ملک میں تین مہینوں کے لیے ایمرجینسی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ حکام نے حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے کم از کم چھ رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا ہے جن پر بیرونی حکومتوں سے رابطے کرنے سمیت مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔