سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے بھی قطر کے لیے اپنی فضائی حدود پیر سے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔
بحرین کے سول ایوی ایشن حکام نے اتوار کو یہ اعلان امریکہ کی حمایت سے ہونے والے اُس معاہدے کے بعد کیا ہے جس میں عرب ملکوں کو قطر سے تنازع ختم کرنے پر زور دیا گیا تھا۔
سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے ایک اجلاس کے دوران قطر کے سیاسی بائیکاٹ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ریاض اور امارات نے قطر کے لیے اپنے فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کو کھولنے کا اعلان کیا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 2017 کے وسط میں قطر کے سفارتی، تجارتی اور سفری بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
تاہم گزشتہ ہفتے امارات کے سینئر حکام کا کہنا تھا کہ قطر کے ساتھ تجارتی اور سفری تعلقات ایک ہفتے کے اندر بحال ہو جائیں گے تاہم سفارتی تعلقات کی بحالی میں وقت لگ سکتا ہے۔
بحرین اور قطر میں کشیدگی برقرار
بحرین کی جانب سے قطر کے لیے فضائی حدود کھولنے کے اعلان کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بدستور برقرار ہے۔
بحرین کے وزیرِ خارجہ نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کے چیمپئن پہلوان سمیع الحداد کو قطر کے کوسٹ گارڈ نے گرفتار کر لیا ہے۔
بحرین کی وزارتِ خارجہ نے دوحہ پر زور دیا ہے کہ وہ بحرین کے مچھیروں کو غیر قانونی طور پر پکڑنے سے باز رہے۔
بحرین کے کوسٹ گارڈ آپریشن کے ڈائریکٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قطر نے پہلوان الحداد اور بحرین کے مچھیروں پر قطری سمندری حدود کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
گزشتہ برس نومبر کے بعد سے اب تک قطری حدود میں داخل ہونے پر بحرین کے شہریوں کی گرفتاری کے تین واقعات سامنے آ چکے ہیں۔
دوسری جانب قطر کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں قطر کی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کوسٹ گارڈز نے بحرین کے ایک بحری جہاز کو قطری حدود میں مچھلیاں پکڑنے سے روکتے ہوئے تین افراد کو حراست میں لیا تھا۔
گزشتہ ماہ ہی بحرین کی وزارتِ داخلہ نے الزام عائد کیا تھا کہ قطر کے کوسٹ گارڈ سمندر میں خطے اور عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔